Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 58
وَ اِذَا نَادَیْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ اتَّخَذُوْهَا هُزُوًا وَّ لَعِبًا١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَ
وَاِذَا : اور جب نَادَيْتُمْ : تم پکارتے ہو اِلَى : طرف (لیے) الصَّلٰوةِ : نماز اتَّخَذُوْهَا : وہ اسے ٹھہراتے ہیں هُزُوًا : ایک مذاق وَّلَعِبًا : اور کھیل ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لیے کہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے ہیں (بےعقل)
(ان کی حماقت اور دین و دشمنی کا عالم یہ ہے کہ) جب تم (بلاتے) پکارتے ہو نماز (جیسی عظیم الشان عبادت) کی طرف، تو یہ لوگ اس کو بھی ہنسی اور کھیل بناتے ہیں، یہ اس لئے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو کام نہیں لیتے اپنی عقلوں سے2
148 دین کے احکام کا مذاق اڑانا عقل و خرد کی دشمنی :ـسو ارشاد فرمایا گیا کہ دین اور اس کے احکام کا مذاق اڑانے والے یہ لوگ اپنی عقلوں سے کام نہیں لیتے۔ ورنہ یہ لوگ دین کے احکام سے مذاق و استہزاء کیونکر کرتے۔ جو کہ انسان کیلئے دنیا و آخرت کی سعادت و کامرانی اور فوز و فلاح کا ذریعہ ہیں۔ سو دین حق کے احکام کا مذاق اڑانا عقل و خرد کی دشمنی کے مترادف ہے کہ عقل سے کام لینے والا کوئی شخص اس طرح کی کسی حرکت کا ارتکاب نہیں کرسکتا کہ دینی احکام اور شعائر تو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حصول کا ذریعہ و وسیلہ ہیں اور شعائر اللہ کی تعظیم و تکریم حصول تقویٰ کا ذریعہ اور وجود تقویٰ کی علامت و نشانی ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس کی تصریح فرمائی گئی ۔ { وَمَنْ یُّعَظِّمْ شَعَائِرَ اللّٰہِ فَاِنَّہَا مِنْ تَقَویٰ القُلوب } ۔ (الحج : 32) سو ایسے میں دین حنیف کے احکام وشرائع کا مذاق اڑانا حماقت کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ انسان ہمیشہ اور ہر حال میں اللہ سے ڈرتا اور اس کی معصیت سے بچتا رہے ۔ وبِاللّٰہِ التوفیق ۔ بہرکیف خداوند قدوس کی معرفت سب سے پہلا اور سب سے اہم فریضہ ہے جو انسان پر عائد ہوتا ہے۔ اور یہی وہ سب سے بڑا شرف و اعزاز ہے جس سے انسان مشرف ہوتا ہے۔ تو پھر اس مذاق اڑانے کی آخر کیا تک ہوسکتی ہے ۔ { وَمَنْ یُّعَظِّمْ شَعَائِرَ اللّٰہِ فَاِنَّہَا مِنْ تَقْویٰ القُلوب } ۔ سو ایسے میں دین حنیف کے احکام و شرائع کا مذاق اڑانا حماقت و بدبختی کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے ؟۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ الْعَظِیْمِ مِنْ کُلِّ زَیْغٍ وَّ ضَلَال -
Top