Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 7
وَ اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ مِیْثَاقَهُ الَّذِیْ وَاثَقَكُمْ بِهٖۤ١ۙ اِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا١٘ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
وَاذْكُرُوْا : اور یاد کرو نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت عَلَيْكُمْ : تم پر (اپنے اوپر) وَمِيْثَاقَهُ : اور اس کا عہد الَّذِيْ : جو وَاثَقَكُمْ : تم نے باندھا بِهٖٓ : اس سے اِذْ قُلْتُمْ : جب تم نے کہا سَمِعْنَا : ہم نے سنا وَاَطَعْنَا : اور ہم نے مانا وَاتَّقُوا اللّٰهَ : اور اللہ سے ڈرو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِذَاتِ : بات الصُّدُوْرِ : دلوں کی
اور یاد کرو تم اللہ کے اس احسان کو جو اس نے فرمایا تم لوگوں پر، اور اس کے اس پختہ عہد (و پیمان) کو جو اس نے تم سے لیا، جب کہ تم نے (اس کو قبول کرتے ہوئے) کہا تھا کہ ہم نے سنا، اور مانا، اور ہمشہ ڈرتے رہا کرو تم لوگ اللہ سے، بیشک اللہ خوب جانتا سینوں میں چھپے بھیدوں کو،3
31 تذکیر نعمت برائے شکر نعمت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یاد کرو تم لوگ اللہ کے اس احسان کو جو اس نے تم پر فرمایا کہ اس نے تمہیں جہالت کی تاریکیوں سے نکال کر اسلام کی عظیم الشان روشنی سے بہرہ ور فرمایا اور توحید کے کلمہ حق پر جمع کرکے تم سب کو ایک جسم و جاں بنادیا۔ سو اس عظیم الشان نعمت کا تقاضا ہے کہ تم لوگ دل و جان سے اپنے خالق ومالک کا شکر ادا کرو اور اس کی تعلیمات کو دل و جان سے اپنا کر اپنے لیے دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان کرو ۔ وباللہ التوفیق ۔ لیکن شکر گزاری کی توفیق کم ہی لوگوں کو ملتی ہے۔ جیسا کہ سورة سبا میں ارشاد فرمایا گیا { وَقَلِیْلٌ مِّنْ عِبَادِیَ الشَّکُوْرِ } ( سبا : 13) ۔ جَعَلَنَا اللّٰہُ مِنَ ہٰؤُلَائِ الْقَلِیْلَ ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ یاد کرو تم لوگ اللہ تعالیٰ کے اس انعام واحسان کو جو اس نے تم پر فرمایا کہ تم لوگوں کو دین و ایمان کی اس عظیم الشان نعمت سے نوازا۔ اور تم کو راہ حق و ہدایت پر ڈال کر سچی اور حقیقی عزت و عظمت سے سرفراز فرمایا۔ سو تم لوگ اللہ تعالیٰ کے اس عظیم الشان احسان کو یاد کرو تاکہ اس کا شکر ادا کرسکو۔ سو اس میں تذکیر نعمت برائے شکر نعمت کا درس ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 32 میثاق خداوندی کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ یاد کرو اللہ تعالیٰ کے اس پختہ عہد و میثاق کو جو اس نے تم لوگوں سے لیا۔ یعنی وہ عہد جو کہ تم نے اس کے رسول کے ہاتھ پر عسر و یسر کی ہر حالت میں سمع وطاعت کی بیعت کے ذریعے کیا تھا بیعت عقبہ کے موقع پر۔ یا بیعت رضوان کے موقع پر۔ اور بعض نے اس سے عہد الست کا میشاق مراد لیا ہے۔ (محاسن التاویل، مدارک التنزیل اور جامع البیان وغیرہ) ۔ سو میثاق کے لفظ کا عموم ان سب ہی عہود و مواثیق کو شامل ہے لیکن ظاہر اور متبادر اس کا پہلا مفہوم و مصداق ہی ہے ۔ والعلم عنداللہ تعالیٰ ۔ سو اللہ سے کئے ہوئے اپنے اس پختہ عہد کو یاد کرو اور اس کے تقاضے پورے کرو کہ یہ اس کے حقِّ بندگی کا بھی تقاضا ہے اور عقل و نقل کا بھی۔ اور اللہ سے ڈرو اور اس کی معصیت و نافرمانی سے بچو کہ یہ اس کا تم لوگوں پر حق بھی ہے اور اس میں خود تمہارا اپنا بھلا بھی ہے ۔ وباللّٰہِ التَّوْفِیْق - 33 اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا اور حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک اللہ خوب جانتا ہے سینوں کے اندر کے بھیدوں کو۔ پس اس سے تمہاری کوئی بھی حالت مخفی و مستور نہیں رہ سکتی۔ اس لئے اس کے ساتھ اپنے دلوں اور اپنی نیتوں کا معاملہ ہمیشہ صحیح رکھو ۔ وباللہ التوفیق ۔ سو اس سے اہل بدعت کے اس مشرکانہ مغالطے اور شرکیہ قیاس آرائی کی جڑ نکل جاتی ہے جو وہ لوگ اس طرح بگھارتے ہیں کہ جب تم کسی دنیاوی بادشاہ سے ازخود نہیں مل سکتے، اور اگر وہاں پہنچ بھی جاؤ تو تمہاری کوئی شنوائی نہیں ہوسکتی، جب تک کہ تم کوئی واسطہ اور وسیلہ نہ پکڑو۔ ایسے ہی تم اللہ تک بلاواسطہ نہیں پہنچ سکتے۔ سو ایسے لوگوں کا یہ قیاس باطل اور سراسر بےبنیاد ہے۔ بھلا جو اللہ دلوں کے بھیدوں کو بھی جانتا اور پوری طرح جانتا ہے تو اس کو دنیاوی بادشاہوں اور حکمرانوں پر قیاس کرنا کس طرح درست ہوسکتا ہے ؟۔ سو اپنی نیتوں، ارادوں اور دلوں کے معاملے کو بھی اس کے ساتھ درست رکھو ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top