Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 80
تَرٰى كَثِیْرًا مِّنْهُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ وَ فِی الْعَذَابِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
تَرٰى : آپ دیکھیں گے كَثِيْرًا : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے يَتَوَلَّوْنَ : دوستی کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَبِئْسَ : البتہ برا ہے مَا قَدَّمَتْ : جو آگے بھیجا لَهُمْ : اپنے لیے اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں اَنْ : کہ سَخِطَ : غضب ناک ہوا اللّٰهُ : اللہ عَلَيْهِمْ : ان پر وَ : اور فِي الْعَذَابِ : عذاب میں هُمْ : وہ خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے
(آج بھی) تم ان میں سے بہتوں کو دیکھو گے کہ وہ (اہل ایمان کے مقابلہ میں) ان لوگوں سے دوستی کا دم بھرتے ہیں، جو اڑے ہوئے ہیں اپنے کفر (و باطل) پر، بڑا ہی برا ہے وہ سامان جو ان کے لئے آگے بھیجا ہے ان کے نفسوں نے، کہ اللہ ناراض ہو ان پر، اور (اس کے نتیجے میں) ان کو ہمیشہ رہنا ہوگا عذاب میں،
200 دعویٰ ایمان کا اور کام کفر کا ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ آج بھی تم ان میں سے بہت سے لوگوں کو دیکھو گے کہ یہ ایمان والوں کے مقابلے میں ان لوگوں سے دوستی کا دم بھرتے ہیں جو اڑے ہوئے ہیں اپنے کفر و باطل پر۔ اور ایسا یہ لوگ دراصل حسد اور اتباع ہویٰ کی بنا پر کرتے ہیں۔ سو اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ حسد اور اتباع ہویٰ باعث ہلاکت و تباہی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو حسد و ہوائے نفس انسان کو ہلاکت کے گہرے کھڈے میں جاگراتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم آج بھی ان اہل کتاب میں سے بہت سے ایسوں کو دیکھوگے جو ایمان والوں کے مقابلے میں کھلے کافروں سے دوستی رکھتے ہیں۔ یعنی مشرکین مکہ سے محض اسلام اور پیغمبر اسلام کی دشمنی کی وجہ سے۔ ورنہ یہ لوگ یہ بات اچھی طرح جانتے تھے کہ مکہ کے یہ لوگ پکے مشرک اور بت پرست ہیں۔ کسی آسمانی دین اور کتاب کے قائل نہیں۔ جبکہ یہ لوگ خود آسمانی دین اور کتاب کے قائل ہیں۔ اور اس بنا پر یہ لوگ اس بات کو بھی اچھی طرح جانتے تھے کہ حق وہی ہے جس کو محمد نے پیش کیا ہے ﷺ مگر اس کے باوجود اہل کتاب ہونے کے دعویدار یہ لوگ مشرکین مکہ سے دوستی کا دم بھرتے ہیں۔ حسد و ہٹ دھرمی اور اتباع ہوٰی اور ضد اور بغض و عنادنے ان کو اس حد تک ہاویے میں گرا دیا تھا۔ سو حسد اور ہوائے نفس کی پیروی ایسی بری خصلتیں ہیں جو انسان کو ہلاکت و تباہی کے ایسے گہرے کھڈے میں جاگراتی ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اسی حسد اور بغض وعناد کی وجہ سے ان لوگوں نے اہل کتاب ہونے کے باوجود اہل ایمان کے مقابلے میں کفار و مشرکین سے دوستی کی پینگیں بڑھائیں۔ اور کل کی طرح آج بھی یہ لوگ مسلمانوں کے مقابلے میں کفار و مشرکین کا ساتھ دیتے اور ان کی دوستی کا دم بھرتے ہیں اور ایمان کا دعویٰ کرنے اور اس کا زعم اور گھمنڈ رکھنے کے باوجود یہ لوگ کھلے کفر و شرک کا ساتھ دیتے ہیں۔ سو بڑا ہی برا ہے وہ سامان جو ان لوگوں کے لیے آگے بھیجا ان کے نفسوں نے۔ جس کی وجہ سے اللہ ان پر ناراض ہوا ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا ۔ اور اس کے نتیجے میں ان کو ہمیشہ عذاب میں رہنا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 201 یہود کا اپنے پیغمبر پر بھی ایمان نہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر یہ لوگ ایمان رکھتے ہوتے اللہ پر اور اس کے پیغمبر پر یعنی اپنے پیغمبر حضرت موسیٰ ۔ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام ۔ پر۔ (محاسن التاویل، صفوۃ التفاسیر وغیرہ) تو ان کا یہ حال کبھی نہ ہوتا۔ سو ان لوگوں کا ایمانداری کے دعو وں کے باوجود اپنے پیغمبر پر ایمان نہیں ہے۔ ورنہ ان کا حال کبھی یہ نہ ہوتا۔ سو ان کا عمل و کردار ان کے دعوائے ایمان کی نفی کرتا ہے۔ (المراغی وغیرہ) ۔ سو یہ لوگ اللہ پر اور اپنے پیغمبر حضرت موسیٰ پر ایمان کے دعوے تو بہت کرتے ہیں لیکن یہ ایماندار ہیں نہیں۔ ورنہ یہ اہل ایمان کے مقابلے میں کفار و مشرکین کے ساتھ دوستی کا دم نہ بھرتے۔ بھلا اللہ اور اس کے رسول کے دشمنوں کے ساتھ ایمان والوں کی دوستی آخر کس طرح ممکن ہوسکتی ہے ؟۔ سو ایسے لوگ اپنے ایمان و یقین کے دعوے بیشک کریں لیکن یہ ایماندار ہیں نہیں ۔ والعیاذ باللہ -
Top