Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 81
وَ لَوْ كَانُوْا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ النَّبِیِّ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مَا اتَّخَذُوْهُمْ اَوْلِیَآءَ وَ لٰكِنَّ كَثِیْرًا مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر كَانُوْا يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالنَّبِيِّ : اور رسول وَمَآ : اور جو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا اِلَيْهِ : اس کی طرف مَا : نہ اتَّخَذُوْهُمْ : انہیں بناتے اَوْلِيَآءَ : دوست وَلٰكِنَّ : اور لیکن كَثِيْرًا : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے فٰسِقُوْنَ : نافرمان
اور اگر یہ لوگ ایمان رکھتے ہوتے اللہ پر، اس کے پیغمبر پر، اور اس کتاب پر جو کہ اتاری گئی ان کی طرف، تو یہ کبھی ان (کفار) کو اپنا دوست نہ ٹھراتے، مگر ان میں سے بیشتر لوگ فاسق (اور بدکار) ہیں،3
202 یہود کا اپنی کتاب پر بھی ایمان نہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر یہ لوگ ایمان رکھتے ہوتے اس کتاب پر جو ان لوگوں کی طرف اتاری گئی۔ یعنی تورات پر جو کہ ان کے اپنے پیغمبر حضرت موسیٰ پر اتاری گئی تھی۔ (محاسن التاویل وغیرہ) تو یہ لوگ ایسا کبھی نہ کرتے۔ پس معلوم ہوا کہ ان کا دراصل اپنے دین اور اپنی کتاب اور اپنے پیغمبر پر بھی ایمان نہیں ہے۔ ورنہ یہ ایسے کافر لوگوں کو اپنا دوست کبھی نہ بناتے۔ سو اہل ایمان کے مقابلے میں اہل کفر و باطل اور شرک و مشرکین سے محبت و دوستی رکھنے کا ان لوگوں کا یہ طرز عمل اس بات کا ایک کھلا اور واضح ثبوت ہے کہ ان لوگوں کا خود اپنے پیغمبر اور اپنی کتاب پر بھی ایمان نہیں۔ (المراغی، المحاسن، المدارک، الصفوۃ اور الفتح وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 203 ایمان کا تقاضا کہ دوستی صرف ایمان والوں سے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر یہ لوگ ایمان رکھتے ہوتے اللہ پر، اس کے پیغمبر پر اور اس کتاب پر جس کو اتارا گیا ان کی طرف تو یہ لوگ کبھی ان کفار و مشرکین کو اپنا دوست نہ بناتے۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ سچے ایمان والے کفر والوں سے کبھی دوستی نہیں رکھ سکتے۔ کیونکہ مومن صادق اور سچا خدا پرست انسان اہل ایمان کے مقابلے میں کسی کافر و مشرک کو کبھی اپنا دوست نہیں بنا سکتا۔ اور انہوں نے جب ایسے لوگوں کو اپنا دوست بنا لیا تو اس سے صاف ظاہر ہوگیا کہ یہ لوگ اپنے ایمان کے دعوے میں سچے نہیں ہیں۔ کیونکہ اگر یہ لوگ اپنے ان دعو وں میں سچے ہوتے تو اس طرح کبھی نہ کرتے کہ ایمان والوں کے مقابلے میں کفر و شرک والوں سے دوستی رکھتے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو دنیاوی لحاظ سے اہل کفر و باطل کے ساتھ ظاہری میل ملاپ رکھنا اور خاطر مدارات کرنا الگ چیز ہے لیکن ان سے دلی تعلق اور دوستی رکھنا کسی مومن صادق کے لئے ممکن نہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 204 اکثریت فاسقوں اور بدکاروں کی ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان میں سے اکثر لوگ فاسق اور بدکار ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ جو اللہ کے حکم سے سرتابی کرنے والے ہیں۔ اور اسی لئے یہ لوگ کفار و مشرکین سے دوستی رکھتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو یہاں سے ایک مرتبہ پھر یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ عوام کی اکثریت کی تائید و تردید کسی امر کے حق یا باطل ہونے کی دلیل نہیں بن سکتی کہ عوام کی اکثریت فاسقوں اور بدکاروں ہی کی ہوتی ہے۔ کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے ۔ الا ماشاء اللہ ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ ان میں سے اکثر فاسق و بدکار ہیں اور کفار و مشرکین کے ساتھ ان کی دوستی اس بات کا کھلا ثبوت اور اس کی واضح علامت ہے کہ یہ لوگ اپنے ایمان و یقین کے دعو وں میں جھوٹے ہیں ۔ والعیاذ باللہ -
Top