بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 1
وَ الذّٰرِیٰتِ ذَرْوًاۙ
وَالذّٰرِيٰتِ : قسم ہے پراگندہ کرنیوالی ( ہواؤں) ذَرْوًا : اڑاکر
قسم ہے ان ہواؤں کی جو بکھیرتی ہیں اڑا کر
[ 1] غبار اڑاتی ہواؤں کی قسم کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا قسم ہے ان ہواؤں کی جو غبار کو بکھراتی ہیں اڑاکر۔ ان چار صفتوں کے موصوفوں کے بارے میں مفسرین کرام کے مختلف اقوال ہیں۔ اور ہم نے اپنے ترجمے میں جس قول کو اختیار کیا ہے وہ اسلاف کرام کی ایک اہم اور بڑی جماعت کے نزدیک مختار و معتبر ہے، جیسے حضرت ابن عمر، ابن عباس، سعید بن جبیر اور حضرت علی۔ رضی اللّٰہ عنھم وارضاھم۔ اور حافظ ابوبکر رازی (رح) نے اس بارے میں ایک مرفوع حدیث بھی نقل کی ہے، جس کے بارے میں اگرچہ علامہ ابن کثیر کا کہنا ہے کہ اس کا رفع صحیح نہیں، بلکہ یہ موقوف ہے تاہم وہ اس بارے میں ترجیح کی بنیاد بن سکتی ہے، شاید اسی لئے ثقہ مفسرین کرام کی ایک بڑی جماعت نے اسی قول کو اختیار کیا [ ابن کثیر، ابن جریر، صفوۃ البیان، رضوء البیان، صفوۃ التفاسیر، جامع البیان، محاسن التاویل، مرادک، خازن، معارف، اور بیان القرآن وغیرہ ] جب کہ دوسرا اہم قول اس میں حضرات اہل علم کا یہ ہے کہ ان تمام صفات کی موصوف ریاح ہیں۔ یعنی ہوائیں اور یہ قول اسلئے دل کو لگتا ہے کہ ایک تو یہ اس لئے کہ سیاق وسباق کے بھی زیادہ مناسب ہے اور دوسرے اس لئے کہ یہ صفتیں ہواؤں پر بھی اسی طرح ٹھیک منطبق ہوتی ہیں جس طرح فرشتوں وغیرہ پر منطبق ہوتی ہیں۔ اور تیسرے اس لئے کہ جب کئی صفات ایک ہی سیاق میں اور ایک ساتھ وارد ہوں جیسا کہ یہاں پر ہے تو اس کا متبادر مفہوم و مطلب یہی ہوتا ہے کہ وہ سب ایک ہی موصوف کی صفات ہیں۔ ان کے الگ الگ اور مختلف ماننا ظاہر اور تبادر کے خلاف ہوتا ہے والعلم عند اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ جل شانہٗ وعم نوالہٗ ، وھو اعلم بمراد کلامہٖ جل وعلا، وھو العزیز الوھاب،
Top