Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 20
وَ فِی الْاَرْضِ اٰیٰتٌ لِّلْمُوْقِنِیْنَۙ
وَفِي الْاَرْضِ : اور زمین میں اٰيٰتٌ : نشانیاں لِّلْمُوْقِنِيْنَ : یقین کرنے والوں کیلئے
اور یقین لانے والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں اس زمین میں بھی
[ 15] دلائل ارضی میں غور و فکر کی دعوت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ زمین کے اندر بھاری نشانیاں ہیں یقین والوں کے لئے یعنی ایسی عظیم الشان نشانیاں جو حضرت خالق۔ جل وعلا مجدہٗ ۔ وجود باجود اس کی عظمت شان، اور اس کی وحدانیت مطلقہ پر دلالت کرتی ہیں، مگر ان سے فائدہ انہی لوگوں کو ہوسکتا ہے جو نگاہ عبرت و بصیرت سے کام لینا اور ایمان و یقین کی دولت سے سرشار ہونا چاہتے ہوں۔ کیونکہ ان ضدی اور ہٹ دھرم لوگوں کے لئے کوئی بھی نشانی موثر اور کارگر نہیں ہوسکتی جو ایمان لانا چاہتے ہی نہ ہوں جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ { قل انظروا ما ذا فی السمٰوٰات والارض وما تغنی الاٰیات والنذر عن قومٍ لا یؤمنون } [ یونس : 101] یعنی ان لوگوں سے کہو کہ تم لوگ دیکھو کہ کیا کچھ سامان عبرت و بصیرت ہے آسمانوں اور زمین کی اس حکمتوں بھری کائنات میں، لیکن ایسی نشانیاں اور تنبیہات ان لوگوں کے کچھ کام نہیں آسکتیں جو ایمان لانا چاہتے ہی نہ ہوں۔ سو نشانیوں کی کمی نہیں لوگوں کے پاؤں تلے بچھی ہوئی یہ زمین بھی نشانیوں سے بھری پڑی ہے مگر ان سے مستفید و فیض یاب ہونے کے لئے دیکھنے والی آنکھوں، غور کرنے والی عقلوں، اور نتائج اخذ کرنے والے دلوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید،
Top