Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 23
فَوَرَبِّ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ اِنَّهٗ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَاۤ اَنَّكُمْ تَنْطِقُوْنَ۠   ۧ
فَوَرَبِّ : قسم ہے رب کی السَّمَآءِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین اِنَّهٗ : بیشک یہ لَحَقٌّ : حق ہے مِّثْلَ : جیسے مَآ اَنَّكُمْ : جو تم تَنْطِقُوْنَ : بولتے ہو
پس قسم ہے آسمان اور زمین کے رب کی یہ قطعی طور پر حق ہے (ایسے ہی) جیسے تم لوگ آپس میں باتیں کرتے ہو1
[ 20] خلاصہء بحث کا ذکر وبیان : سو اوپر کے جملہ دلائل اور طویل بحث کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ یہ قطعی طور پر حق ہے جس طرح کہ تم لوگ آپس میں باتیں کرتے ہو۔ پس جس طرح تمہیں اپنی باتوں کے بارے میں کوئی شک نہیں ہوتا، اسی طرح تمہیں قرآن حکیم کے بیان کردہ ان حقائق میں بھی کوئی شک نہیں ہونا چاہئے۔ نیز جس طرح انسان کا نطق اور اس کی قوت گویائی اس کے ساتھ ساتھ رہتی ہے، کبھی اس سے الگ نہیں ہوتی، اسی طرح اس کا رزق مقسوم بھی بہرحال اسے پہنچ کر رہے گا، کبھی اس سے جدا نہ ہو، جس طرح کہ حدیث شریف میں وارد ہوا ہے کہ تمہارا رزق ایسے ہی تمہارا پیچھا کرتا ہے جس طرح تمہاری موت، پس جس طرح کوئی انسان بھاگ کر بھی موت سے نہیں بچ سکتا اسی طرح اس کا رزق بھی بہرحال اسے کھینچ کر رہے گا [ ابن کثیر، قرطبی، بیضاوی، مراغی، محاسن اور صفوۃ وغیرہ ] ۔ سبحان اللّٰہ۔ کیسی عظیم الشان جلیل القدر اور پاکیزہ تعلیم ہے، جو یہ کتاب حکیم دنیا کو دے رہی ہے۔ اور یہ ایمان و یقین جب کسی کو نصیب ہوجائے تو پھر اس کے لئے کسی پریشانی کا کیا سوال ؟ اللہ ایسا ہی ایمان کامل اور یقین محکم نصیب فرمائے۔ آمین۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ایمان و یقین کی دولت انسان کو کس قدر امن و سکون اور عظمت شان سے سرفرازی کرنے والی دولت ہے۔ بہرکیف اس ارشاد سے خلاصہء بحث پیش کرتے ہوئے آسمان اور زمین کے رب کی قسم کھا کر ارشاد فرمایا گیا کہ جس روز جزاء و سزا کی تم لوگوں کو خبر دی جا رہی ہے اور تکذیب حق کے جس نتیجے سے تم لوگوں کو خبردار کیا جا رہا ہے یہ سب کو کچھ ایسے ہی حق اور سچ ہے جس طرح کہ تم لوگ بدلتے ہو۔ سو جس طرح زبان سے کوئی لفظ بول دینا تمہارے لئے کوئی مشکل کام نہیں۔ اسی طرح خداوند قدوس کے لئے ان میں سے کوئی بھی کام مشکل نہیں کہ اس کے یہاں تو سارے کام اس کے کلمہء کن سے ہوتے ہیں، اور اس کیلئے کسی چیز کے مشکل ہونے کا کیا سوال ؟ سبحانہ وتعالیٰ ۔ فایاہ ندعو و بہ نستعین سبحانہ وتعالیٰ ، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وھو العزیز الوھاب، جل وعلا۔
Top