Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 26
فَرَاغَ اِلٰۤى اَهْلِهٖ فَجَآءَ بِعِجْلٍ سَمِیْنٍۙ
فَرَاغَ : پھر وہ متوجہ ہوا اِلٰٓى : طرف اَهْلِهٖ : اپنے اہل خانہ فَجَآءَ بِعِجْلٍ : پس لایا بچھڑا سَمِيْنٍ : فربہ
پھر آپ چپکے سے اپنے گھر والوں کے پاس گئے اور کچھ زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی کہ آپ ایک موٹا تازہ (بھنا ہوا) پورا بچھڑا لے آئے
[ 24] حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی فیاضی اور مہمان نوازی کا ایک نمونہ و مظہر : سو اس سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی فیاضی اور بےمثال مہمان نوازی کا ایک نمونہ و مظہر سامنے آتا ہے جو کہ ایک منفرد اور امتیازی نمونہ و مظہر ہے۔ چناچہ آپ (علیہ السلام) نے اپنے مہمانوں سے کھانے کے بارے میں کچھ پوچھا نہیں جیسا کہ عام طور پر لوگ اس طرح کے موقع پر مہمان سے پوچھتے ہیں کہ کیا آپ نے کھانا کھایا ہوا ہے ؟ یا آپ کھانا کھائیں گے ؟ یا آپ کیلئے کھانا تیار تیار کیا جائے ؟ وغیرہ وغیرہ۔ سو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اس طرح کا کوئی سوال کئے بغیر ان کیلئے کھانا تیار کرنے میں لگ گئے، اور کھانا بھی عمدہ اور اعلیٰ درجے کا کہ ایک موٹا تازہ و عمدہ بچھڑا بھون کرلے آئے، اور مہمان ایسے کہ بالکل اجنبی اوپرے چوپرے، جن سے نہ کوئی جان نہ پہچان، تو کیا اس طرح کی مہمان نوازی کا کوئی نمونہ کہیں پیش کیا جاسکتا ہے ؟ سو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی مہمان نوازی کی عظمت شان ملاحظہ ہو کہ اول تو آپ (علیہ السلام) گھر گئے ایسے چپکے سے کہ مہمانوں کو اس کی خبر بھی نہ ہونے پائے، کہ آپ (علیہ السلام) ہمارے لئے کچھ لانے اور تیار کرنے کیلئے جا رہے ہیں، پھر لائے بھی آپ (علیہ السلام) کوئی معمولی اور چھوٹی موٹی چیز نہیں، بلکہ پورا بچھڑا بھنا ہوا، اور وہ بھی کوئی مریل اور کمزور قسم کا نہیں بلکہ موٹا تازہ، اور عمدہ قسم کا [ معین ] پھر بچھڑا لائے بھی فوری ہی کچھ زیادہ دیر نہ لگائی، نیز اس کی لاکر ان کی خدمت میں پیش کردیا یعنی ایسا نہیں کیا کہ اس کو کہیں دور رکھ کر مہمانوں سے کہیں کہ آپ اس کے پاس اس کے تناول کیلئے چلیے، بلکہ اس کو ان کے قریب اور ان کے سامنے، عرض والتجاء کے انداز میں تحریض و ترغیب کے طور پر ان حضرات کی خدمت میں عرض کیا " الاتاکلون " کیا آپ حضرات کھاتے نہیں ؟ یعنی آپ کو کھانا کھانا چاہیے کہ یہ مہمانی آپ ہی حضرات کے لئے تیار کی گئی ہے۔ علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام ماتمر اللیالی والایام، وارزقنا اتباعھم علی سبیل التابید والدوام، یا ذالجلال والاکرام، سبحان و تعالیٰ ، جل وعلا۔
Top