Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 30
قَالُوْا كَذٰلِكِ١ۙ قَالَ رَبُّكِ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ الْحَكِیْمُ الْعَلِیْمُ
قَالُوْا : انہوں نے کہا كَذٰلِكِ ۙ : یونہی قَالَ : فرمایا رَبُّكِ ۭ : تیرا رب اِنَّهٗ : بیشک هُوَ : وہ الْحَكِيْمُ : حکمت والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
انہوں نے کہا یونہی فرمایا ہے آپ کے رب نے بلاشبہ وہی حکمت والا سب کچھ جانتا
[ 30] خرق عادت نوازش کے ظہور کا ذکر وبیان : سوا اس سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے خرق عادت نوازش کے ایک عظیم الشان نمونے اور مظہر کا ذکر فرمایا گیا چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ فرشتوں نے حضرت سارہ کو جواب دیا اور کہا کہ تمہارے رب نے یونہی فرمایا ہے اور وہ بڑا ہی حکیم وعلیم ہے۔ پس آپ کی حالت اس سے کوئی مخفی اور پوشیدہ نہیں، مگر اس کے باوجود اس نے یوں ہی فرمایا ہے جیسا کہ ہم نے آپ کو بتایا ہے اس لئے یہ لازماً اسی طرح ہو کر رہے گا اور اس کی حکمتیں اسی کے علم اور احاطہ میں ہیں، جل جلالہ، لہٰذا آپ مطمئن رہیں کہ جب اس زبّ حکیم وعلیم نے ایسے فرمایا ہے تو یہ اسی طرح ہو کر رہے گا، نہ آپ کا بڑھیا اور بانجھ ہونا اس میں رکاوٹ بن سکتا ہے، اور نہ آپ کے شوہر کا بڑھاپا اس میں حارج ہوسکتا ہے۔ اس کا کوئی حکم و ارشاد اسباب کے تابع اور ان کا محتاج نہیں ہوتا، وہ چاہے اور جیسا چاہے کرے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو اس واقعہ کے ذکر سے اللہ تعالیٰ کی خرق عادت عنایت و نوازش کے ایک عظیم الشان اور بےمثال مراتب و درجات سے بہرہ ور و سرفراز فرمانے سے پہلء اس دنیا میں بھی خرق عادت کے طور پر اپنی منایات سے نوازتا ہے۔ چناچہ حضرت ابراہیم کو بڑھاپے کی اس عمر میں جب کہ بظاہرر اولاد سے نوازنے کی کوئی مثال بھی کہیں نہیں مل سکتی آپ کو اولاد سے نوازا گیا، اور، آپ (علیہ السلام) کی اولاد میں حضرت اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور یوسف علیہم الصلوٰۃ والسلام۔ جیسے عظیم الشان اور جلیل القدر انبیائے کرام پیدا ہوئے اور حضرت ابراہیم الصلوٰۃ والسلام پوری دنیائے انسانیت میں وہ واحد ہستی ہیں جن کی لگاتار تین پشتوں میں نبوت رہی۔ سو حضرت ابراہیم نے اپنی بےمثال قربانیوں اور صدق شعاریوں سے جب کمال وفا کا ثبوت پیش کردیا اور آپ (علیہ السلام) کو حضرت حق جل مجدہ کی طرف سے " وابراہیم الذی وفی " کی عظیم الشان اور بےمثال سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا یعنی یہ کہ " اور اس ابراہیم (علیہ السلام) کو بھی یاد کرو جس نے وفا کا حق ادا کردیا " آنجناب کو ایسی عظیم الشان عنایات سے نوازا جو آپ ہی کا حصہ تھیں۔ ان سے نہ آپ سے پہلے کسی کو نوازا گیا اور نہ آئندہ قیامت تک اور کسی کے لئے اسکا کوئی امکان ہے، سبحان اللّٰہ !۔ کیا شان ہے اس عظمت وفا کی، اور کیا کہنے اس شان بخشش و عطا کے ؟ والحمدللّٰہ جل وعلا۔ اللہ ہمیں بھی اس کا کوئی کرشمہ نصیب فرما دے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین، اللہم فھذہ نواصینا بین یدیک، فخذنا بھا الیک، وکن لنا ولا تکن علینا، وخذنا بھا الیٰ ما فیہ حبک والرضا، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، یا من بیدہ ملکوت کل شیء وھو یجیر ولا یجار علیہ، سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top