Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 34
مُّسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِیْنَ
مُّسَوَّمَةً : نشان لگے ہوئے ہیں عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے ہاں لِلْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والوں کے لیے
جن پر نشان لگے ہوئے ہوں گے آپ کے رب کے یہاں سے حد سے بڑھنے والوں کے لئے
[ 32] قوم لوط کے ہولناک عذاب کا ذکر وبیان : سو اس قوم لوط کے عذاب کے لئے خاص پتھروں کا ذکر فرمایا گیا ہے جن پر خاص نشان لگے ہوئے تھے اور جن کو اس بدبخت قوم کے لئے بطور خاص تیار کیا گیا تھا۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ فرشتوں نے کہا کہ ہمیں ایک مجرم قوم ہی کی طرف بھیجا گیا ہے تاکہ ہم اس پر بارش برسائیں نشان زرہ خاص پتھروں کی۔ مسومہ سَوُم سے ماخوذ و مشتق ہے، جس کے معنی علامت اور نشانی کے آتے ہیں، روایات کے مطابق ان میں سے ہر پتھر پر قدرت کی طرف سے اس شخص کا نام لکھا ہوا تھا جس نے اس سے ہلاک ہونا تھا [ ابن کثیر، قرطبی، مراغی، مظہری، اور مدارک وغیرہ ] سو قدرت کی طرف سے اس بدبخت قوم کے اشرار کیلئے مخصوص کردہ پتھروں پر خاص نشان لگا دیئے گئے تھے جس کی ان پر بارش برسائی گئی۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم، حجارۃٍ من طین یعنی مٹی کے پتھر سے مراد وہ خاص قسم کے پتھر ہیں جو مٹی سے پتھر کی شکل اختیار کرلیتے ہیں جن کو کھنگر وغیرہ کے الفاظ سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے اور دوسرے مقام پر اس کو " سجیل " کے الفاظ سے ذکر فرمایا گیا ہے۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ { فلما جآء امرنا جعلنا عالیھا سافلھا وامطرنا علیہا حجارۃ من سجیل منضودٍ ۔ [ ھود : 82 پ 12] اور " سجیل " دراصل فارسی کے لفظ " سنگ گل " کا معرب ہے۔ سو " حجارۃ من طین " کے ان کلمات کریمہ سے اس کی وضاحت فرما دی گئی ہے۔ والحمدللّٰہ جل وعلا۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر طرح سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے اور نفس و شیطان کے ہر مکروفریب سے ہمیشہ اور ہر اعتبار سے محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین،
Top