Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 40
فَاَخَذْنٰهُ وَ جُنُوْدَهٗ فَنَبَذْنٰهُمْ فِی الْیَمِّ وَ هُوَ مُلِیْمٌؕ
فَاَخَذْنٰهُ : تو پکڑ لیا ہم نے اس کو وَجُنُوْدَهٗ : اور اس کے لشکروں کو فَنَبَذْنٰهُمْ : تو پھینک دیا ہم نے ان کو فِي الْيَمِّ : سمندر میں وَهُوَ مُلِيْمٌ : اور وہ ملامت زدہ تھا
آخرکار ہم نے پکڑا اس کو بھی اور اس کے لشکروں کو بھی پھر ان سب کو ہم نے (کچرے کی طرح) پھینک دیا سمندر میں اس حال میں کہ وہ ملامت زدہ تھا
[ 39] فرعون اور فرعونیوں کے ہولناک انجام کا ذکر وبیان : سو اس سے فرعون اور اس کے اعوان و انصار کے ہولناک انجام کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ آخرکار ہم نے ان سب کو اٹھا کر سمندر میں پھینک دیا۔ ان کے اپنے کفر و طغیان کی بناء پر۔ سو اس میں اللہ پاک کی قدرت مطلقہ اور " بطشٍ شدید " کی ایک جھلکی موجود ہے، کہ جس قوت و لشکر پر فرعون کو بڑا ناز تھا اس سب کو قدرت کی طرف سے کس طرح کچرے کی طرح اٹھا کر گہرے سمندر میں پھینک دیا گیا، والعیاذ باللّٰہ سو جن فوجوں اور لشکروں پر فرعون کو اس قدر غرور تھا اور جن کی وجہ سے اور ان کے غرور میں وہ حق سے منہ موڑے ہوئے تھا، ان سب کو اس کے ساتھ غرقاب کردیا گیا، اور اس وقت کوئی بھی چیز اس کے کچھ کام نہ آسکی اور اس کی وہ فوجیں جو اس کے سرمایہ غرور کی حیثیت رکھتی تھیں اور جن کی بناء پر وہ اشکبار اور کبروغرور میں مبتلا تھا ان کی حیثیت خاک اور راکھ کی ایک مٹھی سے زیادہ نہ نکلی اور ان سب کو اٹھا کر سمندر میں پھینک دیا گیا اور وہ سب " فی النار والسقر " ہوگئے، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اور اپنی جس ترقی اور کرسی و اقتدار کا اس کو بڑا زعم اور گھمنڈ تھا اور جس کی بناء پر وہ اس استکبار اور کفر و انکار اور تکذیب حق کے جرم میں مبتلا ہوا تھا وہ اس کے کچھ کام نہ آسکی۔ سو کفر و کفار اور تکذیب حق کا نتیجہ و انجام بہرحال ہلاکت و تباہی ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر طرح سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے اور ہمیشہ اور ہر حال میں راہ حق پر گامزن رہنے کی توفیق بخشے۔ آمین۔
Top