Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 41
وَ فِیْ عَادٍ اِذْ اَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الرِّیْحَ الْعَقِیْمَۚ
وَفِيْ عَادٍ : اور عاد میں اِذْ اَرْسَلْنَا : جب بھیجا ہم نے عَلَيْهِمُ : ان پر الرِّيْحَ الْعَقِيْمَ : بےنفع ہوا کو۔ بیخبر ہوا کو۔ بانجھ ہوا کو
اور عاد (کے قصہ) میں بھی (ہم نے بڑی بھاری نشانی رکھ دی) جب کہ ہم نے ان پر وہ انتہائی سخت آندھی بھیجی وہ (ایسی ہولناک ہوا تھی کہ) جس چیز پر سے بھی وہ گزرتی اس کو بوسیدہ کر کے رکھ دیتی
[ 40] قوم عاد میں پائے جانے والے درس عبرت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا اور عاد میں بھی جبکہ ہم نے ان پر بھیجی و انتہائی سخت آندھی۔ عقیم دراصل بانجھ عورت کو کہا جاتا ہے۔ سو اس میں اس ہوا کو بانجھ عورت سے تشبیہہ دی گئی ہے، کہ جس طرح وہ نہ حاملہ ہوتی ہے نہ بچہ جنتی ہے، اسی طرح اس ہوا میں بھی کوئی خیر نہ تھی۔ بلکہ یہ سراسر تباہی کے لئے چھوڑ دی گئی تھی، جس نے اس بدبخت قوم کو ہمیشہ ہمیش کے لئے خاتمہ کردیا گیا، والعیاذ باللّٰہ، سو عاد کی اس بدبخت قوم پر عذاب لانے والی وہ ہولناک ہوا ایسی بےفیض ہوا تھی جو نہ بارش لائے، اور نہ کسی طرح کا کوئی اور نفع پہنچائے، واضح رہے کہ عربی زبان میں بارش لانے والی ہواؤں کو { لواقح } [ بارآور ] کہا جاتا ہے اور مضر ہواؤں کو عقیم [ بانجھ ] ۔ سو وہ بڑی ہولناک ہوا تھی جو اس بدبخت قوم کیلئے دائم نحوست کا پیغام لے کر آتی تھی جیسا کہ دوسرے مقام پر اس بارے میں ارشاد فرمایا گیا۔ { فارسلنا علیہم ریحاً صر صرافی امام نحسات لنذیقھم عذاب الخزی فی الحیوۃ الدنیا ط والعذاب الاخرۃ اخری وھم لا ینصرون } [ السجدۃ : 16 پ 24] سو ہم نے ان پر مسلط کردیا ہوائے تندوکو نحوست کے چند دنوں میں تاکہ ہم ان کو چکھائیں رسوائی کا عذاب دنیاوی زندگی میں اور آخرت کا عذاب تو یقینا اس سے کہیں بڑھ کر رسوا کن ہوگا اور ان کی کوئی مدد نہیں کی جائے گی۔ والعیاذ باللّٰہ جل وعلا۔
Top