Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 5
اِنَّمَا تُوْعَدُوْنَ لَصَادِقٌۙ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں تُوْعَدُوْنَ : تمہیں وعدہ دیاجاتا ہے لَصَادِقٌ : البتہ سچ ہے
بلاشبہ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے (اے لوگو) وہ قطعی طور پر سچی ہے
[ 4] بعث بعد الموت کی حقانیت پر استدلال کا ذکر وبیان : سو ان چاروں قسموں کے بعد اور ان کے جواب قسم کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ جس چیز کا وعدہ تم لوگوں سے کیا جاتا ہے وہ قطعی طور پر سچ ہے۔ یعنی یہ کہ تم لوگوں نے مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنا ہے، اور اپنے کئے کرائے کا بدلہ پانا ہے اور دوسرا قول و احتمال اس میں یہ بھی ہے کہ { توعدون } وعد سے نہیں وعید سے مشتق ہو، جس کے معنی ڈرانے دھمکانے اور خوف دلانے کے آتے ہیں، سو اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ جس سے تمہیں ڈرایا اور خوف دلایا جا رہا ہے، اے لوگو ! وہ بہرحال اور قطعی طور پر سچی ہے۔ اور اس نے اپنے وقت پر بہرحال آکر اور واقع ہو کر رہنا ہے، اور اس کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتابوں اور اپنے رسول کے ذریعے فرمایا۔ اور اس حقیقت کو طرح طرح سے واضح اور اجاگر فرمایا ہے، تاکہ لوگ غفلت سے چونکیں، اور اپنے انجام کی فکر کریں۔ بہرکیف اس سے ان چاروں قسموں کے جواب قسم کو ذکر فرما دیا گیا۔ سو ہواؤں کی یہ صفات اور قدرت کا حکمتوں بھرا یہ محکم نظام اس بات کا شاہد اور اس پر گواہ ہے کہ نہ یہ کارخانہ قدرت عبث و بیکار ہوسکتا ہے، اور نہ اس کا مخدوم ومطاع یہ انسان بلکہ یہ سب کچھ اس انسان کے لئے سامان ابتلاء و آزمائش ہے جس کا لازمی اور طبعی تقاضا ہے کہ ایک ایسا یوم حساب آئے جس میں سب لوگوں کے زندگی بھر کے کیے کرائے کا حساب کتاب ہو، اور ان کو اس کا بدلہ ملے۔ خیر کا خیر اور شرکاشر تاکہ اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہوں، اور بدرجہ تمام و کمال پورے ہوں۔ سو وہی دن قیامت کا دن ہے۔ جس نے اپنے وقت پر بہرحال آکر اور واضح ہو کر رہنا ہے، سو بڑے ہی خسارے میں ہیں وہ لوگ جو اس دن کے منکر، اور اس کے تقاضوں سے غافل ہیں، کہ یہ ناقابل تلافی خسارہ ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا اور جزا و سزا کی قطعیت کے ذکر وبیان کے طور پر سو ارشاد فرمایا گیا اور تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ جس چیز کا تم لوگوں سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ قطعی طور پر سچی ہے۔ تاکید و در تاکید ملاحظہ ہو کہ " انَّ " حرف تاکید، پھر جملہ اسمیہ پھر لام تاکید، اور موصولہ ہے یا موصوفہ، پس اس قطعی حقیقت سے انکار بہت خسارے اور ناقابل تلافی نقصان کا باعث ہوگا والعیاذ باللّٰہ۔ بہرکیف اس ارشاد سے اس اہم اور عظیم الشان حقیقت سے آگہی دی گئی ہے کہ قیامت اور بعث بعد الموت سے متعلق قدرت کا وعدہ قطعی طور پر حق اور سچ ہے، اور اس نے اپنے وقت پر بہرحال واقع ہو کر رہنا ہے اور ہواؤں کا یہ ہیرپھیر اور قدرت کا حکمتوں بھرا یہ نظام ربوبیت اس کی واضح دلیل ہے۔ ورنہ یہ سارا پُر حکمت نظام عبث قرار پاتا ہے جو کہ اس خالق حکیم کی حکمت کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اور وحدہٗ لاشریک پر قسم کے شائبہ نقص سے پاک اور اس سے اعلیٰ وبالا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس اللہ کا وعدہ سچا ہے، اور اس نے اپنے وقت پر بہرحال پورا ہو کر رہنا ہے۔ کوئی مانے یا نہ مانے، تسلیم کرے یا نہ کرے اس نے بہرحال اپنے وقت پر واقع ہو کر رہنا ہے، اس سے عقل و نقل کا تقاضا ہے کہ اس یوم عظیم اور اس کے تقاضوں کو ہمیشہ اور ہر حال اپنے پیش نظر رکھا جائے، وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال،
Top