Tafseer-e-Madani - At-Tur : 25
وَ اَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ یَّتَسَآءَلُوْنَ
وَاَقْبَلَ : اور متوجہ ہوں گے بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض عَلٰي بَعْضٍ : بعض پر يَّتَسَآءَلُوْنَ : ایک دوسرے سے سوال کریں گے
اور جنت والے آپس میں ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر پوچھیں گے
[ 32] اہل جنت کے لطف و سرور کے ایک اور منظر کا ذکر وبیان : یعنی یہ کہ اہل جنت وہاں پر آپس میں ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر اس کے احوال پوچھیں گے۔ یعنی اپنے دنیاوی حال و احوال کے بارے میں۔ تاکہ وہاں کی تنگی و تکلیف کے مقابلے میں جنت کی ان نعمتوں کو دیکھ کر ان کی لذت و سرور میں اضافہ ہوتا جائے، اور کافروں کو بھی دنیاوی عیش و عشرت یاد ہوگی، تاکہ اس طرح ان کو دوزخ کے عذاب کی اذیت و تکلیف اور زیادہ محسوس ہو، [ کبیر، مراغی، اور صفوہ وغیرہ ] ۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو جس طرح کٹھن اور لمبا سفر طے کرنے کے بعد منزل مقصود پر پہنچنے کے بعد مسافر آپس میں ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں، اور حال دریافت کرتے ہیں اسی طرح اہل جنت بھی وہاں پر تڑپ کر ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے، اور ان سے حال پوچھیں گے، کہ کہیے کیسی گزری۔ راستے میں کن کن اور کیسی کیسی گھاٹیوں سے گزرنا پڑا، اور آخر کار منزل مقصود تک کس طرح پہنچنا نصیب ہوا ؟ اور اہل عیال سے یکجائی کس طرح نصیب ہوئی ؟ وغیرہ وغیرہ۔ سو اس طرح وہ خوش نصیب اپنے اس انجام اور اپنی بےمثال کامیابی پر ایسے خوش ہوں گے کہ ان کے جسم و جان کا ایک ایک رواں خوشی و مسرت میں ڈوب جائے گا، اور وہ بےساختہ اور دل وجان سے پکار اٹھیں گے کہ سب شکر اس اللہ کا ہے جس نے ہم سے ہر قسم کے رنج و غم کو دور کردیا۔ بلاشبہ ہمارا رب بڑا ہی بخشنے والا انتہائی قدر دان ہے جس نے اپنے فضل سے ہمیں ہمیشہ رہنے کے اس گھر میں اتار دیا جس میں ہمیں نہ کوئی تکلیف پہنچتی ہے اور نہ کسی طرح کی کوئی تھکان۔ جیسا کہ پ 22 سورة ء فاطر کی آیت نمبر 34 تا 36 میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہے، { الذی احلنا دار المقامۃ من فضلہٖ ج لایمسُّنا فیہا نصب ولا یمسنا فیہا لغوب۔ والذین کفروا لہم نار جھنم ج لایقضٰی علیہم فیموتوا ولا یخفف عنھم من عذابھا ط کذلک نجزِی کل کفورٍ ۔ سو آتش دوزخ سے بچا کر جنت کی سدا بہار نعمتوں سے سرفراز کردینے کی یہ نعمت ایسی عظیم الشان اور بےمثال نعمت ہوگی کہ اس کی دوسری کوئی نظر و مثال ممکن ہی نہیں، اور ظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر خوشی و مسرت کی شکل اور کیا ہوسکتی ہے ؟ اللہ تعالیٰ نصیب فرمائے اور محض اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top