Tafseer-e-Madani - At-Tur : 32
اَمْ تَاْمُرُهُمْ اَحْلَامُهُمْ بِهٰذَاۤ اَمْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَۚ
اَمْ تَاْمُرُهُمْ : یا حکم دیتی ہیں ان کو اَحْلَامُهُمْ : ان کی عقلیں بِھٰذَآ : اس کا اَمْ هُمْ : یا وہ قَوْمٌ طَاغُوْنَ : لوگ ہیں سرکش
کیا ان کی عقلیں ان کو ایسی باتیں سکھاتی ہیں یا یہ حد سے گزرنے والے لوگ ہیں ؟
[ 40] ہٹ دھرموں کے قلوب و ضمائر پر ایک دستک : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کیا ان کی عقلیں ان کو ایسا سیکھاتی ہیں یا یہ حد سے گزرنے والے سرکش اور ہٹ دھرم لوگ ہیں ؟ یعنی معاملہ ان دو صورتوں سے خالی نہیں کہ یا تو ان لوگوں کی عقلیں ان کو یہی کچھ سکھا اور بتارہی ہیں کہ آپ ﷺ ! اللہ کے رسول نہیں بلکہ ایک کاہن، مجنون اور شاعر ہیں، اور یا پھر یہ لوگ سرکش ہیں جو حق بات سننے اور ماننے کو تیار نہیں۔ اور خواہ مخواہ کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔ سو اگر پہلی بات ہے تو یہ ان لوگوں کی عقلوں کیلئے ماتم کا مقام ہے۔ پس اب دوسرا مکان ہی باقی رہ جاتا ہے کہ یہ لوگ سرکش ہیں جو حق ماننا چاہتے ہی نہیں۔ سو عقل بشرطیکہ وہ عقل ہو ایسی متعارض و متصادم باتوں کی تعلیم نہیں دے سکتی پس اس کا اصل سبب ان لوگوں کی اپنی ہٹ دھرمی اور سرکشی ہے۔ اور یہی وہ چیز ہے جو ان کو ایسی باتوں کی انگیخت کرتی ہے، اور ان کو حق اور حقیقت کی روشنی سوجھنے نہیں دیتی۔ والعیاذ باللّٰہ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ ان کا معاملہ دو حال سے خالی نہیں کہ یا تو ان کی عقلیں یہی کچھ ان کو سکھاتی ہیں کہ آپ ﷺ اللہ کے رسول نہیں ایک کاہن، مجنون اور شاعر ہیں، یا پھر یہ بات ہے کہ سرکش لوگ ہیں اور اس بناء پر یہ آپ کی تکذیب کے لئے اس طرح کے بیانے ڈھونڈتے ہیں اور ظاہر ہے کہ کسی کی عقل سلیم اس کو پہلی بات پر آمادہ نہیں کرسکتی، اس لئے اصل راستہ باف ہے کہ یہ لوگ سرکش ہیں، اس لئے یہ حق بات کو ماننے اور اپنانے کے لئے تیار نہیں ہوتے، کہ اس سے ان کی شتر بےمہار والی وہ آزادی متاثر ہوتی ہے جس کو انہوں نے اپنا رکھا ہے اور جس کو یہ آگے کیلئے بھی اپنائے رکھنا چاہتے ہیں، تاکہ یہ شتر بےمہار اور بےنتھے بیل کی طرح اپنی خواہشات نفس کو جیسا چاہیں پورا کریں۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے حفظ و ایمان میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین، یامن بیدہ ملکوت کل شیء وھو یجیر ولا یجار علیہ،
Top