Tafseer-e-Madani - At-Tur : 39
اَمْ لَهُ الْبَنٰتُ وَ لَكُمُ الْبَنُوْنَؕ
اَمْ لَهُ الْبَنٰتُ : یا اس کے لیے ہیں بیٹیاں وَلَكُمُ الْبَنُوْنَ : اور تمہارے لیے ہیں بیٹے
کیا اللہ کے لئے تو ہوں بیٹیاں اور خود تمہارے لئے ہوں بیٹے ؟
[ 49] منکرین کی حماقت اور مت ماری کا ایک اور نمونہ و مظہر : کہ یہ لوگ اللہ کے لئے تو بیٹیاں تجویز کرتے ہیں اور خود اپنے لئے بیٹے، چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ کے لئے تو ہوں بیٹیاں اور خود تمہارے لئے ہوں بیٹے ؟ تو کیا تم لوگوں کو شرم بھی نہیں آتی کہ اپنے خالق ومالک کی طرف وہ چیز منسوب کرتے ہوئے، جسے تم خود اپنے لئے گوارا نہیں کرتے، افسوس کہ اس مرض کے جراثیم آج بہت سے جاہل مسلمانوں کے اندر بھی موجود ہیں، چناچہ ایسے کسی شخص کے گھر میں اگر لڑکا پیدا ہوگا تو کہتا ہے کہ یہ پیروں نے دیا ہے، اور اس کا نام بھی وہ " پیراں دتہ "، " علی داد "، " علی بخش "، " حضور بخش " اور " حسین بخش " وغیرہ رکھتا ہے، اور اگر لڑکی ہوگی تو کہتا ہے کہ یہ اللہ نے دی ہے، اور اس کا نام وہ کبھی " پیراں دتی " یا " علی بخش " اور " حسین بخش " وغیرہ نہیں رکھے گا۔ سو یہ اسی مرض شرک کے جراثیم ہیں جس میں مشرکین عرب گرفتار تھے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ بہرکیف اس سے ایسے لوگوں کے دلوں پر دستک دی گئی ہے کہ تم کیسے لوگ ہو ؟ اور تمہاری مت کیسی مار دی گئیَ کہ تم جس چیز کو خود اپنے لئے پسند نہیں کرتے اس کو اللہ کے لئے پسند کرتے ہو ؟ آخر تمہاری مت کہاں اور کیسے مار دی گئی ؟ والعیاذ باللّٰہ العظیم من کل زیغ و ضلال وسواء وانحراف، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وھو الھادی الیٰ سواء السبیل، فعلیہ نتوکل وبہ نستعین، سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top