Tafseer-e-Madani - At-Tur : 44
وَ اِنْ یَّرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَآءِ سَاقِطًا یَّقُوْلُوْا سَحَابٌ مَّرْكُوْمٌ
وَاِنْ : اور اگر يَّرَوْا كِسْفًا : وہ دیکھیں ایک ٹکڑا مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے سَاقِطًا : گرنے والا يَّقُوْلُوْا : وہ کہیں گے سَحَابٌ : بادل ہیں مَّرْكُوْمٌ : تہ بہ تہ
اور (ان کی ہٹ دھرمی کا عالم یہ ہے کہ) اگر یہ آسمان کا کوئی ٹکڑا بھی گرتا ہوا دیکھ لیں تو کہیں گے کہ یہ تو ایک بادل ہے تہ بہ تہ جما ہوا
[ 56] منکرین کی ہٹ دھرمی کا عالم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر یہ لوگ آسمان سے کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھ لیں تو بھی نہیں مانیں گے۔ بلکہ کہیں گے کہ یہ تو ایک بادل ہے تہ بہ تہ جما ہوا۔ جیسا کہ ان کا مطالبہ تھا۔ { اوتسقط السمآء کما زعمت علینا کسفا } [ بنی اسرائیل : 92] ۔ سو اگر ایسا ہوجائے تو انہوں نے پھر بھی ماننا نہیں۔ کیونکہ یہ ضد اور ہٹ دھرمی پر آئے ہوئے ہیں، اور ضد اور ہٹ دھرمی کا کوئی علاج نہیں، اور ان کی تمام تر حجت بازیاں اور سخن سازیاں محض چالبازی اور فریب کاری کی نوعیت کی ہیں، سو ایسوں کو مطمئن کرنا کسی کے بس میں نہیں، کیونکہ ان کی ضد اور ان کے عناد کا عالم یہ ہے کہ یہ کھلی حقیقت اور امر واقع کا اس طرح انکار کرتے ہیں، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ پس یہ ایسے ہٹ دھرم لوگوں اور ضدی عناصر کی ہٹ دھرمی اور ان کی ضد وعناد کا ایک نمونہ و مظہر ہے کہ اگر یہ لوگ آسمان سے اترتے ہوئے عذاب کو اپنی آنکھوں سے بھی دیکھ لیں بھی تو یہ اس کو ماننے کی بجائے کہیں گے کہ یہ ایک بادل ہے تہ بہ تہ، تو پھر ایسے لوگوں سے قبول حق کی کوئی امید اور توقع آخر کیسے کی جاسکتی ہے ؟ سو ہٹ دھرمی محرومیوں کی محرومی ہے۔ والعیاذ باللّٰہ،
Top