Tafseer-e-Madani - At-Tur : 45
فَذَرْهُمْ حَتّٰى یُلٰقُوْا یَوْمَهُمُ الَّذِیْ فِیْهِ یُصْعَقُوْنَۙ
فَذَرْهُمْ : پس چھوڑو ان کو حَتّٰى يُلٰقُوْا : یہاں تک کہ وہ جا ملیں يَوْمَهُمُ : اپنے دن سے الَّذِيْ : وہ جو فِيْهِ : اس میں يُصْعَقُوْنَ : بےہوش کیے جائیں گے
پس چھوڑ دو ان کو (ان کے حال پر) یہاں تک کہ یہ پہنچ جائیں اپنے اس (ہولناک) دن کو جس میں ان کے ہوش اڑ جائیں گے
[ 57] ہٹ دھرموں سے اعراض و روگردانی کا حکم و ارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا اور پیغمبر (علیہ السلام) کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا گیا کہ ان کو چھوڑ دو ان کے حال پر، اور نہ ان کی پرواہ کریں، اور نہ ہی ان کی وجہ سے غم کھائیں۔ { افمن زین لہٗ سوئُ عملہ فراہ حسناً ط فان اللّٰہ یضل من یشآئُ ویھدی من یشآئُ ز فلا تذھب نفسک علیہم حسرتٍ ط انَّ اللّٰہ علیہم م بما یصنعون } [ فاطر : 8 پ 22] ۔ کہ منوالینا اور حق بات کو دل میں اتار دینا نہ آپ ﷺ کی ذمہ داری ہے اور نہ ہی یہ آپ ﷺ کے بس میں ہے یعنی جب ان کی ہٹ دھرمی واضح ہوگئی اور یہ حق بات کو ماننے اور قبول کرنے کے لئے کسی بھی طرح تیار نہیں ہو رہے، تو ایسوں کے پیچھے لگنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ لہٰذا ان سے منہ موڑ کر ان کو اپنے حال پر چھوڑ دو ، تاکہ یہ اپنے انجام کو خود پہنچ جائیں، اور اپنے کیے کرائے کا بھگتان خود بھگت لیں۔ کیونکہ پتھر پر جونک نہ لگ سکتی ہے اور نہ اس بارے کوشش کرنے کا کوئی فائدہ ہی ہوسکتا ہے۔ پس ان کو ان کے اپنے حال پر چھوڑ دو ۔ ان کے پیچھے لگ کر نہ اپنا وقت ضائع کرو اور نہ اپنے آپ کو تکلیف میں ڈالو کیونکہ لاعلاج مریض کو اس کے انجام کے حوالے کردینا ہی تقاضائے عقل و نقل ہے۔ تاکہ وہ اپنے منطقی انجام کو خود پہنچ جائے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ [ 58] منکرین کا معاملہ ان کے آخری انجام کے حوالے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ پہنچ جائیں اپنے اس انتہائی ہولناک دن کو جس دن ان کے ہوش اڑ جائیں گے۔ یعنی قیامت کا دن جس دن کہ یہ اپنے کیے کرائے کا پورا پورا بدلہ پاکر رہیں گے، جس دن ان کی وہ سب حجت بازیاں اور فلسفہ طرازیاں ختم ہوجائیں گی، جو آج یہ لوگ حق اور اہل حق کے خلاف بگھار رہے ہیں، اور اس روز ان کے ہوش اڑ جائیں گے، اور صور اسرافیل سے ان سب پر غشی طاری ہوجائے گی، جیسا کہ سورة حج میں ان کے اس حال کی تصویر اس طرح پیش فرمائی گئی ہے۔ { یوم ترونھا تذہل کل مرضعۃٍ عما ارضعت وتضع کل ذات حملٍ حملہا وتری الناس سکری وما ہم بسکری ولکن عذاب اللّٰہِ شدیدٌ۔ [ الحج : 2 پ 17] اور تم لوگوں کو مدہوش دیکھو گے حالانکہ وہ مدہوش نہیں ہوں گے لیکن اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہوگا۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو ایسے ہٹ دھرم منکروں کا معاملہ اسی دن پر چھوڑ دو ۔ والعیاذ باللّٰہ جل وعلا، من کل زیغ و ضلال وسواء وانحراف، بکل حال من الاحوال۔
Top