Tafseer-e-Madani - An-Najm : 18
لَقَدْ رَاٰى مِنْ اٰیٰتِ رَبِّهِ الْكُبْرٰى
لَقَدْ رَاٰى : البتہ تحقیق اس نے دیکھیں مِنْ اٰيٰتِ رَبِّهِ : اپنے رب کی نشانیوں میں سے الْكُبْرٰى : بڑی بڑی
بلاشبہ آپ ﷺ نے دیکھا اپنے رب کی بڑی نشانیوں کو3
[ 20] اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھنے کا ذکر وبیان : سو اس سے آنحضرت ﷺ کے اس موقع پر اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھنے کا ذکر فرمایا گیا ہے چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور کلمات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بلاشبہ آپ ﷺ نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیوں کو دیکھا۔ جیسے سدرۃ المنتھی، بیت المعمور، جنت و دوزخ، اور حضرت جبریل امین (علیہ السلام) کو اپنی اصلی شکل میں دیکھنا، وغیرہ وغیرہ، سو یہیں سے امام فخر الدین رازی (رح) نے اس پر استدلال کیا ہے کہ شب معراج میں آنحضرت ﷺ نے اللہ پاک کو نہیں دیکھا، بلکہ آپ ﷺ کی کچھ آیات کبریٰ ہی کو دیکھا، کیونکہ اگر روئیت باری ہوتی، تو اس کا ضرور ذکر فرمایا جاتا کہ سب سے بڑی نشانی وہی ہوتی، مگر سفر اسراء و معراج کے بیان میں اس کا ذکر نہ یہاں فرمایا گیا، اور نہ ہی سورة بنی اسرائیل میں، بلکہ دونوں جگہ ان نشانیوں ہی کا ذکر فرمایا گیا، اور وہ بھی من تبعیضیۃ کے ساتھ یعنی من اٰیاتنا اور من اٰیات ربہٖ فرمایا گیا، یعنی آپ ﷺ نے اپنے رب کی کچھ بڑی بڑی نشانیوں کو دیکھا سو اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ آپ ﷺ کو اپنے رب کی کچھ نشانیوں ہی کا مشاہرہ کروایا تھا۔ خود رب تعالیٰ کی رویت اور مشاہدے کے لئے کوئی ذکر و اشارہ نہیں۔ سو اس سے بھی ہماری اوپر والی بات کی تصدیق ہوتی ہے۔ والحدللہ عزوجل،
Top