Tafseer-e-Madani - An-Najm : 26
وَ كَمْ مِّنْ مَّلَكٍ فِی السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُهُمْ شَیْئًا اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللّٰهُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یَرْضٰى
وَكَمْ مِّنْ مَّلَكٍ : اور کتنے ہی فرشتے ہیں فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں لَا : نہ تُغْنِيْ شَفَاعَتُهُمْ : کام آئے گی ان کی سفارش شَيْئًا : کچھ بھی اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ : مگر اس کے بعد اَنْ يَّاْذَنَ اللّٰهُ : کہ اجازت دے اللہ لِمَنْ يَّشَآءُ : جس کے لیے چاہے وَيَرْضٰى : اور وہ راضی ہوجائے
اور (یہ معبودان باطل تو درکنار یہاں تو حال یہ ہے کہ) کتنے ہی فرشتے ہیں آّسمانوں (کی بلندیوں) میں کہ ان کی سفارش بھی کچھ کام نہیں دے سکتی مگر اس کے بعد کہ اللہ اجازت دے جس کے لئے وہ چاہے اور پسند فرمائے1
[ 31] فرشتوں کی شفاعت بھی اذن خداوندی کے بغیر کام نہیں آسکتی : سو اس سے واضح فرمایا دیا گیا کہ فرشتوں اور آسمان کے فرشتوں کے اختیار میں بھی کچھ نہیں مگر اللہ ہی کے اذن سے۔ چناچہ اس بارے میں واضح فرما دیا گیا اور حصر و تاکید کے ساتھ واضح فرما دیا گیا کہ اللہ کے اذن کے بغیر آسمانوں کے فرشتوں کی سفارش بھی کچھ کام نہیں آسکتی۔ حالانکہ وہ پاکیزہ اور نوری مخلوق ہیں، اور ان کو اللہ پاک سے خاص قرب اور حضور بھی نصیب ہے، تو پھر اور کسی کا کہنا ہی کیا اور ان کے حاجت روا و مشکل کشا ہونے کا سوال ہی کیا ؟ سو مشرکین کی دیویوں، دیوتاؤں، آستانوں اور سرکاروں وغیرہ خود ساختہ سہاروں کی حیثیت ہی کیا ؟ یہاں تو حال یہ ہے کہ آسمانوں میں رہنے بسنے والے نوری فرشتوں کی سفارش بھی کسی کے کچھ کام نہیں آسکے گی، مگر یہ کہ اللہ ان کو کسی کے بارے میں شفاعت کی اجازت سے، سو اول تو کوئی اللہ تعالیٰ کے اذن کے بغیر کسی کے لئے شفاعت و سفارش کرنے کے لئے زبان بھی نہیں کھول سکے گا، اور جو اذن کے بعد زبان کھولے گا بھی تو صرف اس کیلئے کھولے گا جس کیلئے خداوند قدوس پسند فرمائے گا کہ اس کے لئے سفارش کی جائے جیسا کہ دوسرے مقام پر اس بارے میں ارشاد فرمایا گیا۔ { یومئذ لا تنفع الشفاعۃُ الا من اذن لہ الرحمن ورضی لہٗ قولا۔} [ طہٰ : 109 پ 16] ۔ یعنی اس دن کوئی سفارش کسی کے کچھ کام نہیں آئے گی مگر اسی کی جس کو خدائے رحمان اس کیلئے اجازت دے اور وہ اس کی بات کو پسند بھی کرئے۔ پس جن لوگوں نے ایمان و عمل کی راہ کو چھوڑ کر دوسرے مختلف خود ساختہ سہاروں پر اعتماد کر رکھا ہے وہ سراسر دھوکے اور خسارے میں اور بڑے ہی ہولناک خسارے میں مبتلا ہیں۔ والعیاذ باللّٰہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ اور نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے ہمیشہ محفوظ و سلامت رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، [ 32] اصل چیز اللہ تعالیٰ کا اذن اور اس کی مرضی ہے : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ اصل چیز جس پر شفاعت و سفارش کا انحصار اور دارومدار ہے، وہ ہے اللہ پاک کا اذن اور اس کی مرضی، جس کے بغیر کوئی کسی طرح کی سفارش کیلئے بھی دم نہیں مارسکتا، اور اس کی شفاعت و سفارش کی وہاں پر کوئی گنجائش نہیں، جس کا عقیدہ مشرک اور جاہل لوگ رکھتے ہیں کہ ہمارے سفارشی بہرحال ہمیں بخشوا دیں گے، وہ اڑ کر بیٹھیں گے اور منوا کر چھوڑیں گے ہم نے ان کا سہارا لے رکھا، ان کا لڑ پکڑ رکھا ہے، پس ہمیں یہی کافی ہے، سو اس مشرکانہ تصور شفاعت کی وہاں پر کوئی گنجائش نہیں، سو اس ارشاد سے ان تمام مشرکا نہ تصورات کی جڑ کاٹ دی گئی جو مشرک لوگوں نے ازخود اور فرضی بنیادوں پر قائم کر رکھے ہیں جن کی وجہ سے وہ آخرت کی جواب دہی اور اس کے لئے تیاری سے نچنت اور بےفکر ہیں اور ان کو اس کا احساس ہی نہیں اس طرح وہ کس قدر ہولناک خسارے میں گرتے اور بڑھتے چلے رہے ہیں۔ والعیاذ باللّٰہ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے زیغ و ضلال اور اس کے ہر شائبہ سے ہمیشہ محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین،
Top