Tafseer-e-Madani - An-Najm : 30
ذٰلِكَ مَبْلَغُهُمْ مِّنَ الْعِلْمِ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ١ۙ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اهْتَدٰى
ذٰلِكَ : یہی مَبْلَغُهُمْ : ان کی انتہا ہے مِّنَ الْعِلْمِ ۭ : علم میں سے اِنَّ رَبَّكَ : بیشک رب تیرا هُوَ اَعْلَمُ : وہ زیادہ جانتا ہے بِمَنْ ضَلَّ : اس کو جو بھٹک گیا عَنْ سَبِيْلِهٖ ۙ : اس کے راستے سے وَهُوَ اَعْلَمُ : اور وہ زیادہ جانتا ہے بِمَنِ اهْتَدٰى : اس کو جو ہدایت پا گیا
یہ ہے رسائی (اور پہنچ) ایسے لوگوں کے علم (و ہنر) کی بیشک تمہارا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کی راہ سے بھٹک گیا اور وہی خوب جانتا ہے کہ کون سیدھی راہ پر ہے
[ 41] اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا حوالہ وہ ذکر : سو اس ارشاد سے اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا حوالہ دے کر دراصل اس حقیقت کی وضاحت فرما دی گئی کہ معاملہ اصل میں اللہ وحدہٗ لاشریک کے ساتھ صحیح رکھنے کی ضرورت ہے، چناچہ ارشاد فرمایا کہ بیشک تمہارا رب خوب جانتا ہے گمراہوں کو اور وہی خوب جانتا ہے ہدایت یافتہ لوگوں کو۔ سو وہ اسی کے مطابق ان سے معاملہ فرمائے گا، اور ان کو سزا و جزاء سے نوازے گا، پس تم لوگ اپنی پاکیزگی اور پاک دامنی کے دعوے کرنے کی بجائے اس کے ساتھ اپنا معاملہ صحیح اور صاف رکھنے کی فکر و کوشش میں رہا کرو۔ وہ سب کچھ جانتا ہے اور پوری طرح جانتا ہے۔ لہٰذا نہ تو برائی کرنے والوں کا ہمیں صلہ و بدلہ نہیں ملے گا، اور نہ ہی داعی حق کو اس فکر میں پڑنے کی ضرورت ہے کہ وہ سب ہی لوگوں کو راہ راست پر لے آئے، کیونکہ ضلالت و گمراہی جن بدبختوں کا مقدر بن چکی ہے، ان کو راہ راست پر لانا کسی کے بس کا روگ نہیں، کہ جو لوگ نور حق و ہدایت کے طالب ہی نہیں، ان کو اس دولت سے نوازنا تقاضائے عقل و نقل کے خلاف ہے۔
Top