Tafseer-e-Madani - An-Najm : 36
اَمْ لَمْ یُنَبَّاْ بِمَا فِیْ صُحُفِ مُوْسٰىۙ
اَمْ لَمْ يُنَبَّاْ : یا نہیں خبر دیا گیا۔ آگاہ کیا گیا بِمَا : ساتھ اس کے جو فِيْ صُحُفِ : صحیفوں میں ہے مُوْسٰى : موسیٰ کے
کیا اس کو خبر نہیں پہنچی ان (عمدہ) باتوں کی جو کہ موجود (و مذکور) تھیں موسیٰ کے صحیفوں میں
[ 50] " صُحُف موسیٰ وابرہیم " کا حوالہ و ذکر : سو اس سے ایسے منکر و غافل انسان کو صحف سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) و سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کی تعلیمات کے حوالے سے تنبیہ و تذکیر فرمائی گئی۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ کیا اس شخص کے پاس سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) اور سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفوں کی خبر نہیں پہنچی ؟ یعنی جو توراۃ میں ہے، [ روح، خازن، مدارک، مراغی وغیرہ ] اور گزشتہ صحف کی ان تعلیمات مقدسہ کا خلاصہ آگے بیان ہو رہا ہے، اور ان میں صاف اور صریح طور پر بتایا جا رہا ہے کہ آخرت میں کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، اور یہ کہ انسان کو وہی کچھ کام آئے گا جو اس نے خود کیا کمایا ہوگا، تو پھر اس شخص نے اس دوسرے آدمی کے کہنے پر، اور اس کی ایسی بات پر کیسے اعتبار کرلیا ؟ اور یہ حق سے منہ موڑ کر کیسے اس طرح مطمئن ہوگیا ؟ بہرکیف اس سے ایسے منکروں کو صحف موسیٰ (علیہ السلام) اور صحف ابراہیم (علیہ السلام) کی تعلیمات مقدسہ کے حوالے سے تنبیہ و تذکیر فرمائی گئی کہ ان کے اندر صاف وصریح طور پر بتایا گیا تھا کہ کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا بلکہ ہر کسی کو اپنے کیے کرائے سے سابقہ پیش آئے گا۔ اور اس کا بھگتان ہوگا تو پھر ایسے میں یہ لوگ اس قدر نچنت و بےفکر اور لا ابالی کیوں ہیں ؟ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین واکرم الاکرمین،
Top