Tafseer-e-Madani - An-Najm : 54
فَغَشّٰىهَا مَا غَشّٰىۚ
فَغَشّٰىهَا : تو ڈھانکا اس کو مَا غَشّٰى : جس چیز نے ڈھانکا
(ان کے کرتوتوں کی پاداش میں) پھر ان پر چھا دیا جو کچھ کہ اسے چھانا تھا
[ 66] قوم لوط (علیہ السلام) کے عذاب کی انتہائی ہولناکی کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پھر ان پر چھا دیا جو کچھ کہ اسے چھانا تھا۔ یعنی پتھروں کی بارش وغیرہ کا وہ عذاب جو ان بستیوں پر ان کے اوندھا کر دئیے جانے کے بعد برسایا گیا، جیسا کہ دوسرے مقام پر اس بارے میں ارشاد فرمایا گیا۔ { وامطرنا علیہم مطراج فسآء مطر المنذرین } [ سورة النمل : 58 پ 19] یعنی ہم نے ان پر ایک بڑی ہولناک بارش برسائی۔ سو بڑی ہی بری بارش تھی ان لوگوں کی جن کو خبردار کردیا گیا تھا۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اور اس ابہام میں اس کی تہویل اور ہولناکی کا اظہار ہے کہ وہ عذاب اس قدر ہولناک اور اتنا سخت تھا کہ الفاظ و کلمات اس کی ہولناکی کا احاطہ نہیں کرسکتے۔ والعیاذ باللّٰہ۔ سو یہ ہوتا ہے نتیجہ اور انجام حق کے انکار اور تکذیب کا۔ والعیاذ باللّٰہ۔ بہرکیف ابیام کا یہ اسلوب بلاغت کلام کا ایک خاص اسلوب ہے، اور کسی ایسی صورت حال کی تعبیر کے لئے آتا ہے جس کی تعبیر سے الفاظ قاصر ہوں، سو یہاں پر ان کلمات کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کو ایسی ہولناک چیز سے ڈھانک دیا گیا تھا جو الفاظ کی گرفت سے باہر ہے، اور اللہ کا عذاب ایسے ہی ہونا ہے، والعیاذ باللّٰہ اور آخرت کا عذاب جو ایسے منکروں کیلئے اصل اور حقیقی عذاب ہوتا ہے وہ دنیا کے اس عذاب سے کہیں بڑھ کر اور سخت ہوگا جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ { کذلک العذاب ط والعذاب الاخرۃ اکبر لو کانوا یعلمون } [ القلم : 33 پ 29] یعنی اسی طرح ہوتا ہے عذاب اور آخرت کا عذاب تو اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ کاش کے یہ لوگ جان لیتے " اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین واکرم الاکرمین، یامن بیدہٖ ملکوت کل شیئٍ وھو یجیر ولا یجار علیہ، وھو الھادی الیٰ سواء السبیل، سبحانہ وتعالیٰ ، جل شانہ وعم نوالہ۔
Top