Tafseer-e-Madani - An-Najm : 55
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكَ تَتَمَارٰى
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكَ : پس کون سی اپنے رب کی نعمتوں کے ساتھ۔ پس ساتھ کون سی اپنے رب کی نعمتوں کے تَتَمَارٰى : تم جھگڑتے ہو
پھر تو (اے مخاطب ! ) اپنے رب کی کون کون سی نعمت کے بارے میں شک کرے گا
[ 67] منکر اور غافل انسان کے دل و دماغ پر ایک دستک کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پھر تو [ اے منکر انسان ] اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں اور کرشموں کے بارے میں شک کرے گا ؟ یعنی جن جن نعمتوں کا ابھی ذکر ہوا اور ان کے علاوہ دوسری بیشمار نعمتوں میں سے تو کس کس کے بارے میں شک کرے گا کہ یہ سب جلیل القدر اور عظیم الشان نعمتیں اس وحدہٗ لاشریک ہی کی طرف سے ہیں، اور جن قوموں کی ہلاکت کا ذکر ہوا ان کی ہلاکت میں بھی درحقیقت اس کی بہت سی نعمتیں مضمر ہیں کہ ظالموں کو ان کے ظلم کی سزا ملی، اور دھرتی ان کے ظلم وعدوان اور ان کے وجود سے پاک ہوگئی، نیز ان کی اس داستان کو تمہارے لئے سامان عبر و بصیرت کے طور پر تمہارے سامنے رکھ دیا، پھر تم ان میں سے کس کس نعمت کا انکار کرو گے ؟ اور شک کا مرض تم سے کب ختم ہوگا، کہ شک کی اب گنجائش ہی باقی نہیں رہ جاتی۔ { فبای حدیث بعدہ یؤمنون } کہ اس کے بعد تو اور کوئی ایسا قول فیعل نازل ہونے کا ہے ہی نہیں جس سے تم روشنی حاصل کرسکو تو پھر تمہارا یہ حال آخر کیوں ؟ بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ جزاو سزا کے بارے میں عقل و نقل کے ان عظیم الشان دلائل اور صحف موسیٰ و ابراہیم (علیہما السلام) کی ان جلیل القدر تعلیمات اور گزشتہ قوموں کے ان عبرت انگیز واقعات کو تمہارے سامنے پیش کردیا گیا تو اس کے بعد تم لوگ اپنے رب کی کن کن نعمتوں اور نشانیوں کو جھٹلاؤ گے اور کن کن کے بارے میں جھگڑا کرو گے ؟ اور تمہارے سر اس وحدہ لاشریک کے آگے نہیں جھکیں گے ؟
Top