Tafseer-e-Madani - An-Najm : 59
اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ
اَفَمِنْ ھٰذَا : کیا بھلا اس الْحَدِيْثِ : بات سے تَعْجَبُوْنَ : تم تعجب کرتے ہو
کیا پھر بھی تم لوگ تعجب کرتے ہو اس کلام (حکمت نظام) پر ؟
[ 71] منکرین کے حال پر اظہار افسوس و تعجب : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پھر بھی تم لوگ اس کلام حکمت نظام کے بارے میں تعجب کرتے ہو ؟۔ اے منکرو اور مشرکو، کہ عقل و فطرت کے عین مطابق اور سراسر تمہاری فائدے کی خبر دینے والے اس عظیم الشان وبے مثال کلام کے آگے جھکنے اور اس کو اپنانے کی بجائے اس کا انکار کرنے سے بڑھ کر حماقت اور محرومی اور کیا ہوسکتی ہے، والعیاذ باللّٰہ اور تم لوگ اس انداز پر تعجب کرتے ہو کہ تم پر عذاب کدھر سے اور کیونکر آجائے گا، وغیرہ وغیرہ، حالانکہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ سے کوئی بھی صورت خارج نہیں ہوسکتی، وہ جیسا چاہے اور جو چاہے کرے، وہ جو تم لوگوں کو تمہارے کفر و انکار اور عنا و ہٹ دھرمی کے باوجود ڈھیل دے رہا ہے تو یہ اس کی رحمت بےنہایت کا تقاضا اور اس کا ایک نمونہ اور مظہر ہے، تاکہ تم لوگ ہوش کے ناخن لو، اور اپنی اصلاح کرلو قبل اس سے کہ تم اس کے عذاب کے شکنجے میں جکڑ لئے جاؤ، مگر تم لوگوں کی غفلت و بےحسی کی حد ہوگئی کہ تمہیں اس کی کوئی پروانہ ہی نہیں اور تم ٹس سے مس نہیں ہو رہے اور تم اپنے انجام سے بالکل نچنت اور بےفکر ہو، بلکہ الٹا عذاب کیلئے جلدی مچا رہے ہو، جیسا کہ دوسرے مقام پر انکا یہ مطالعہ اس طرح نقل فرمایا گیا ہے۔ { وقالوا ربنا عجل لنا قطنا قبل یوم الحساب۔} [ ص : 16 پ 23] تم لوگوں کو روٹی دی جا رہی ہے مگر تم پھر مانگتے ہو، تم کو نعمتوں سے نوازا گیا ہے مگر تم عذاب کے لئے جلدی مچاتے ہو، اس ارشاد میں منکرین کے حال پر اظہار تعجب و افسوس فرمایا گیا ہے۔ کہ یہ لوگ ایسے حقائق و شواہد کے باوجود حق کا انکار کرتے ہیں۔ والعیاذ باللّٰہ جل وعلا۔
Top