Tafseer-e-Madani - An-Najm : 60
وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ
وَتَضْحَكُوْنَ : اور تم ہنستے ہو وَلَا تَبْكُوْنَ : اور نہیں تم روتے ہو
اور تم لوگ (غفلت میں پڑے) ہنستے ہو اور روتے نہیں
[ 72] ہنسنے کی بجائے رونے کا مقام : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ ہنستے ہو روتے نہیں۔ یعنی تمہیں ہنسنا نہیں رونا اور خون کے آنسوؤں سے رونا چاہیے، کہ تم نے کس قدر کوتاہی سے کام لیا اور تم کتنی سعادت سے محروم ہو رہے ہو، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو تم آگاہ ہوجاؤ کہ یہ چیز ہنسنے اور مذاق اڑانے کی نہیں بلکہ رونے اور سر پیٹنے کی ہے، لیکن تم ہو کہ رونے کی بجائے ہنستے ہو، [ صفوۃ وغیرہ ] سو تم لوگوں کو اس کلام حق و صدق پر ہنسنے اور اس کا مذاق اڑانے کی بجائے ان ایمان و یقین رکھنے والوں کی طرح دل و جان سے اس کے آگے جھک جھک جانا چاہئے۔ جن کی صفت میں ارشاد فرمایا گیا { ویخرون للاذقان یبکون ویزیدھم خشوعاً ۔ [ الاسرائ : 109 پ 15] یعنی یہ لوگ اللہ کا کلام سننے پر روتے ہوئے اپنی ٹھوڑیوں کے بل گرپڑتے ہیں اور ان کے خشوع میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ سو اصل فکر آخرت کے اس ہولناک عذاب سے بچنے کی کرنی چاہئے، کہ اس کیلئے کمائی اور محنت و کوشش کو موقع یہی دنیاوی زندگی ہے اور بس۔ اس کے بعد آخرت کیلئے کسب و کمائی کا نہ کوئی موقع ہوگا، نہ امکان، پس عمر رواں کی اس فرصت محدود کے ایک ایک لمحے کو غنیمت سمجھا جائے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، وھو الھادی الیٰ سواء السبیل،
Top