Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 11
فِیْهَا فَاكِهَةٌ١۪ۙ وَّ النَّخْلُ ذَاتُ الْاَكْمَامِۖ
فِيْهَا فَاكِهَةٌ ۽ : اس میں پھل ہیں وَّالنَّخْلُ : اور کھجور کے درخت ذَاتُ الْاَكْمَامِ : خوشوں والے
اس میں طرح طرح کے لذیذ پھل بھی ہیں اور غلافوں والی کھجوریں بھی1
[ 11] پھلوں کی نعمت کا ذکر وبیان : سو زمین کے اس عظیم الشان بچھونے کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ اس میں طرح طرح کے لذیذ پھل بھی ہیں۔ جن کے رنگ شکلیں مزے اور خواص و فوائد باہم مختلف ہیں، [ جامع البیان، صفوۃ التفاسیر، وغیرہ ] اور جن سے تمہارے طرح طرح کے اور بےحد و حساب فوائد و منافع بھی وابستہ ہیں، اور جن سے تم لوگ طرح طرح سے مستفید و فیضیاب ہوتے ہو اور دن رات ہر وقت مستفید ہوتے ہو۔ تو پھر سوچو کہ اس واہب مطلق کا تم پر کیا حق ہے جس نے تم کو نعمتوں سے سرفراز ومالا مال فرمایا ؟ سو ان عظیم الشان پھلوں کا وجود اور وہ بھی اس کثرت کے ساتھ زمین کے اس بچھونے کی عظمت شان کا ایک اہم پہلو ہے۔ سو پہلے فرش زمین اور سقف سماوی پر مشتمل اس عظیم الشان گھر کا ذکر فرمایا گیا جو حضرت خالق۔ جل مجدہ۔ نے کمال قدرت و حکمت کے ساتھ اپنی گونا گوں مخلوق کیلئے اس پر حکمت طریقے سے پیدا فرمایا۔ اور پھر اس عظیم الشان گھر میں رہنے بسنے والی عظیم الشان مخلوق اور خاص کر اس کے گل سرسبد حضرت انسان کی غزائی ضرورتوں کی بہم رسانی کا ذکر فرمایا گیا اور نہایت پر حکمت طریقے سے انتظام فرمایا۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ [ 12] کھجوروں کی نعمت کا ذکر وبیان : سو عام پھلوں کے ذکر کے بعد بطور خاص فرمایا گیا اور کھجوریں بھی غلافوں والی۔ سو اس کے فوائد کی کثرت اور اس کی اہمیت کی بناء پر اس کو تخصیص بعد التعمیم کے طور پر الگ بیان فرمایا گیا ہے، [ المراغی، الصفوۃ وغیرہ ] سو جس طرح اس نے تمہارے اوپر آسمان کا یہ عظیم الشان اور بےمثال چھت تانا ہے، اسی طرح اس نے تمہارے لیے زمین کا یہ عظیم الشان اور بےمثال بچھونا بھی بچھا دیا، تاکہ اس طرح اس کی مخلوق کیلئے ایک عظیم الشان اور بےمثال آرام دہ مکان بن جائے، پھر جس طرح اس نے آسمان کی اس بےمثال چھت میں سورج، چاند اور ستاروں کے بےمثال اور عظیم الشان قمقمے اور چراغ لگا دئیے، تاکہ اس بےمثال گھر کیلئے روشنی اور حرارت حاصل ہوتی ہے، اسی طرح اس نے اس گھر میں مختلف قسم کے غلوں، پھلوں اور پھولوں، کے انبار بھی لگا دئیے، تاکہ اس کے مکینوں کو غذا بھی حاصل ہو، اس کے پھلوں سے وہ لطف اندوز اور شاد کام بھی ہوں اور اس کے پھول ان کی باصرہ نوازی اور خوشبو کا ذریعہ بھی بنیں۔ سو زمین سے لے کر آسمان تک اس کی نعمتیں ہی نعمتیں ہیں، اور انسان سر سے لے کر پاؤں تک اس کی نعمتوں میں ڈوبا ہوا ہے۔ پھر بھی اس سے غفلت و لاپرواہی برتنا، یا اس کی واحدانیت ویکتائی کا انکار کرنا، اور اس کے ساتھ دوسروں کو اس کا شریک جاننا کتنا بڑا ظلم اور کس قدر بےانصافی ہے ؟ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر لحاظ سے اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے اور نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین،
Top