Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 17
رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ وَ رَبُّ الْمَغْرِبَیْنِۚ
رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ : رب ہے دو مشرقوں کا وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ : اور رب ہے دو مغربوں کا
وہی مالک ہے دونوں مشرقوں کا اور دونوں مغربوں کا
[ 17] مشرقوں اور مغربوں کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ : سو اس سے حق تعالیٰ کی عظمت شان کا ایک اہم اور واضح پہلو پیش فرمایا گیا ہے کہ وہ اس پوری کائنات کا بلا شرکت غیر سے خالق اور مالک ہے، چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ جو مالک ہے دونوں مشرقوں اور مغربوں کا۔ کہ سردی و گرمی کے دو موسموں میں سورج کے طلوع و غروب کے اعتبار سے ان دو مشرقوں اور مغربوں کا مشاہدہ ہر انسان بچشم خود کرتا ہے، نیز کرہء ارضی کے دو نصفوں کے اعتبار سے کہ ایک طرف تو سورج ڈوب رہا ہوتا ہے اور دوسری طرف طلوع ہو رہا ہوتا ہے، وبالعکس، سو اس اعتبار سے بھی دو مشرقوں اور دو مغربوں کا یہ سلسلہ برابر چلتا رہتا ہے، اور اس طرح شبو روز کا یہ عظیم الشان نشان تصرف وقدرت میں صحیح طور پر غور و فکر سے کام لیتا ہی نہیں، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ وہ ہمہ وقت اپنی خدمت میں لگے اس نشان قدرت [ سورج ] کی پوجا کرنے لگتا ہے، الا ماشاء اللہ، اور اس طرح وہ " خسر الدنیا و الاخرۃ " کا مصداق بن جاتا ہے، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو یہ خود بھی ایک عظیم الشان نعمت ہے اور آگے کئی عظیم الشان نعمتوں پر حاوی و مشتمل بھی ہے، فلہ الحمد الشکر۔ سو یہ اس وحدہٗ لاشریک کی عظمت شان کا ایک ایسا اہم اور واضح پہلو ہے جو ہمیشہ اور ہر موقو پر انسان کے سامنے رہتا ہے اور اپنی لگاتار اور پیہم آمدورفت سے انسان کو یہ عظیم الشان اور چشم کشا درس عبرت و بصیرت دیتا رہتا ہے کہ اس سب کا خالق ومالک وہی وحدہٗ لاشریک ہے اور یہ سب کچھ اسی کے قبضہء قدرت و اختیار میں ہے۔ سو نہ کوئی اس کائنات کی تخلیق و ایجاد میں اس کا شریک ہے اور نہ کوئی اس کے حکم و تصرف میں اور نہ کوئی اس کے احاطہء قدرت و اختیار سے باہر ہوسکتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ تو پھر معبود برحق اس کے سوا اور کون اور کس طرح ہوسکتا ہے ؟ پس معبود برحق وہی وحدہٗ لاشریک ہے اور ہر قسم کی عبادت و بندگی اس کا اور صرف اسی کا حق ہے، فلا معبود بحق سو ای، ولا نعبد الا ایاہ ، جل وعلا۔
Top