Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 22
یَخْرُجُ مِنْهُمَا اللُّؤْلُؤُ وَ الْمَرْجَانُۚ
يَخْرُجُ مِنْهُمَا : نکلتے ہیں ان دونوں سے اللُّؤْلُؤُ : موتی وَالْمَرْجَانُ : اور مونگے
ان دونوں سے موتی بھی نکلتے ہیں اور مونگے بھی
[ 19] موتیوں اور مونگوں کی نعمتوں کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان دونوں سے موتی بھی نکلتے ہیں اور مونگے بھی جو تم لوگوں کے لیے عظیم الشان دولت بھی ہے اور زیب وزینت بھی اور جن سے آگے تم لوگ قسماقسم کے فائدہ اٹھاتے اور طرح طرح سے مستفید ہوتے ہو، جدید تحقیقات کے مطابق موتی اور مونگے میٹھے اور کھاری دونوں پانیوں سے نکلتے ہیں، البتہ مونگے زیادہ تر کھاری پانی سے برآمد ہوتے ہیں مگر نفس وجود ان دونوں کا دونوں جگہ پایا جاتا ہے، [ تفسیر المراغی ] فسبحان اللّٰہ من عظمۃ شانہ وہ صدق کلامہ الذی لا یاتیہ الباطل من بین یدیہ ولا من خلفہ ینزیل من حکیم حمید سو اس ارشاد سے ایک عظیم الشان اور مشترک مجموعی فائدے کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے کہ پانی کے ان دونوں ذخیروں کے درمیان باہم اس قدر تضاد پایا جاتا ہے کہ ایک نہایت میٹھا و شریں [ عذاب فرات ] اور دوسرا انتہائی کھاری اور کڑوا [ ملحٌ اجاجٌ] مگر اس کے باوجود ان دونوں سے موتی اور مونگے حاصل ہوتے ہیں، جو انسان کیلئے ایک عظیم الشان دولت بھی ہے اور زینت بھی، اور اس سے ان کے طرح طرح کے عظیم الشان فوائد اور منافع وابستہ ہیں، فللہ الحمد رب العالمین۔ سو جن لوگوں نے یہ کہا کہ موتی اور مونگے صرف کھاری پانی سے نکلتے ہیں اور اس بناء پر انہوں نے اس ارشاد ربانی پر اعتراض کیا تو انہوں نے بالکل غلط کہا۔ کیونکہ موتی اور مونگے جس طرح کھاری پانی سے نکلتے ہیں اسی طرح میٹھے پانی سے بھی نکلتے ہیں جس طرح انسائیکلوپیڈیا آف بریٹانیکا میں اس کی تصریح کی گئی ہے۔ ملاحظہ ہو انسائیکلو پیڈیا آف بریٹانیکا کا مضمون PEARL اور اگر بالفرض یہ کھاری پانی ہی سے نکلتے ہوں تو بھی اس سے قرآن کے بیان پر کوئی حرف نہیں آتا کیونکہ قدرت کا نظام یہ ہے کہ اشیاء تضادات کے ملاپ سے پیدا ہوتی ہیں۔ چناچہ بچہ ماں باپ کے ملاپ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کی پرورش اگرچہ ماں کے پیٹ میں ہوتی ہے لیکن حقیقت بہرحال یہی ہے کہ وہ مرد اور عورت دونوں کے ملاپ سے ہی وجود میں آتا ہے اسی طرح موتی اور مونگے میٹھے اور کھاری پانی کے ملاپ سے پیدا ہوتے ہیں اگرچہ وہ پرورش کھاری پانی کے اندر ہی پاتے ہیں۔ سو یہ قدرت کی ایک عظیم عنایت اور حکمت ہے جس کا احاطہ و ادراک کسی کے بس میں نہیں، فللہ الحمد ولہ الشکر بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وھو العزیز الوھاب، جل وعلا۔
Top