Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 36
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس ! ) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟
[ 31] گروہ جن و انس سے خطاب تنبیہ و تذکیر : سو ان دونوں گروہوں کو خطاب کرکے بطور تنبیہ و تذکیر ان سے فرمایا گیا کہ پھر تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ کہ اس تہدید وتحذیر کے ذریعے اس نے تمہیں خبردار کردیا، آگے پیش آنے والے اس ہولناک انجام سے اس نے تمہیں اس قدر پیشگی اس سے سابقہ پیش آجائے، اور پھر تم ہمیشہ کے خسارے میں مبتلا ہوجاؤ، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو آنے والے عذاب سے پیشگی خبردار کردینا اور اس طرح اصل حقیقت سے آگاہ کردینا قدرت کا ایک عظیم الشان احسان ہے جس سے اس نے اپنے بندوں کو نوازا ہے۔ فلا لشیئٍ من نعمائک ربنا نکذب فلک الحمد ولک الشکر۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے ذکر وشکر سے سرشار رکھے اور اس طور پر جو اللہ تعالیٰ کے یہاں پسندیدہ اور مقبول ہو، آمین ثم آمین یا رب العالمین،
Top