Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 37
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِۚ
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ : تو جب پھٹ جائے گا آسمان فَكَانَتْ : تو ہوجائے گا وَرْدَةً : سرخ كَالدِّهَانِ : سرخ چمڑے کی طرح۔ تیل کی تلچھٹ کی طرح
پھر (کیا حال ہوگا اس وقت) جب کہ آسمان پھٹ کر لال چمڑے کی طرح سرخ ہوجائے گا ؟
[ 32] قیامت کے روز آسمان کے حال کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کیا حال ہوگا اس وقت جبکہ آسمان پھٹ کر سرخ ہوجائے گا لال چمڑے کی طرح۔ یعنی آگ کی تپش اور گرمی سے آسمان اس طرح سرخ ہوجائے گا، جیسا کہ سرخ چمڑا [ قالہ ابن عباس، روح، خازن وغیرہ ] اور بعض نے اس کے معنی تیل کی تلچھت کے کیے ہیں، کہ اس روز آسمان اس طرح مختلف رنگ بدلے گا کہ کبھی سرخ ہوگا، کبھی زرد اور کبھی سبز ہوگا۔ [ جامع البیان، ابن کثیر، مراغی وغیرہ ] بہرکیف اس سے اس روز کی ہیبت و ہولناکی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے، اور اسی کا ذکر وبیان اور اظہار اس آیر کریمہ کا اصل مقصد ہے۔ دوسری مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ { واذا السمآء کشطت } [ التکویر : 11] یعنی " جب آسمان کی کھال کھنچ لی جائے گی "۔ " کشط " اصل میں اس کا کہا جاتا ہے کہ کسی چیز کے اوپر سے کسی ایسی چیز کو ہٹا دیا جائے جس نے اس کو چھپا اور ڈھانھ رکھا ہو۔ اس لیے کسی جانور کی کھال اتار دینے کے لیے بھی اس لفظ کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ کھال اتار دینے سے وہ جانور سرخ ہی نظر آئے گا اور چمڑے کے اندر کی سب کیفیت کھل کر سامنے آجائے گی۔ سو دوسرے یہ کہ اس سے عالم غیب کے دو مخفی و مستور حقائق سامنے آجائیں گے جواب پردے کے پیچھے ہیں، کہ آخرت کا وہ جہاں ہوگا ہی کشف حقائق اور ظہور نتائج کا جہاں، کہ اس میں ہر چیز اپنی اصل اور حقیقی شکل میں نظر آئے گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے اور نفس و شیطان کے ہر مکروفریب سے محفوظ رکھے، آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین،
Top