Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 40
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس ! ) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟
[ 35] گروہ جن و انس سے خطاب تنبیہ و تذکیر : سو ان دونوں گروہوں کو مخاطب کرکے ان سے بطور تنبیہ و تذکیر ارشاد فرمایا گیا کہ پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کا جھٹلاؤ گے ؟ کہ مجرم کو ڈرانا اور اسے اس کے انجام سے خبردار کرنا کتنی بڑی نعمت ہے، تاکہ وہ اپنی غلط روش سے باز آجائے اور اپنے رب کی رحمت کی جانب پلٹ جائے، قبل اس سے کہ فرصت حیات ہمیشہ کے لئے اس کے ہاتھ سے نکل جائے۔ سو انسان کی اپنے انجام سے جہالت اور بیخبر ی محرومیوں کی محرومی ہے، اس لئے اس کو غیب کے ان عظیم الشان حقائق سے اس صراحت و وضاحت کے ساتھ اور اس قدر پیشگی آگاہ فرما دیا گیا جن کے جاننے کا دوسرا کوئی ذریعہ ممکن ہی نہیں۔ سو یہ اس خالق ومالک کا کتنا احسان اور کس قدر عظیم الشان کرم ہے۔ پھر بھی اس سے غفلت و لاپرواہی ؟ سو یہ کتنی بڑی بےانصافی اور کس قدر کھلی ناشکری ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ فلا بشیء من نعمائک ربنا نکذب فلک الحمد ولک الشکر کما تحب وترضی۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہر حال میں، اور ہر اعتبار سے اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر قائم اور سلامت رکھے اور نفس و شیطان کے ہر مکروفریب سے اپنی پناہ میں رکھے، آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین، جل وعلا۔
Top