Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 72
حُوْرٌ مَّقْصُوْرٰتٌ فِی الْخِیَامِۚ
حُوْرٌ : حوریں مَّقْصُوْرٰتٌ : ٹھہرائی ہوئیں۔ روکی ہوئیں فِي الْخِيَامِ : خیموں میں
ایسی عظیم الشان حوریں جو محفوظ ہوں گی خیموں کے اندر
[ 57] حُوران جنت کی ایک خاص صفت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایسی عظیم الشان حوریں جو محفوظ ہوں گی خیموں کے اندر۔ اور یہ خیمے بھی دنیاوی خیموں کی طرح نہیں ہوں گے بلکہ بخاری و مسلم کی روایت کے مطابق یہ " درر مجوفہ " ہوں گے۔ اور ایک " درر مجوف " یعنی موتی کی لمبائی ساٹھ میل کی ہوگی۔ اور اسی طرح اس کی چوڑائی بھی ساٹھ میل کی ہوگی، اس کے مختلف حصوں اور زاویوں میں جنتی شخص کے اہل و عیال رہ رہے ہوں گے۔ مگر وہ غیر متعلقہ شخص کی نظروں سے محفوظ ہوں گی، سو عورت کی اصل خوبی یہی ہے کہ وہ اپنے شریک حیات ہی کیلئے ہو اور اجانب کی نظروں سے محفوظ ہو، جنت کی عورتوں میں یہ خوبی بدرجہء تمام و کمال پائی جاتی ہوگی، اور یہی تقاضا ہے انسانی شرافت اور اس کی غیرت کا۔ لیکن افسوس کہ آج کی مسلمان خاتون اغیار کی تقلید میں اپنے آپ کو اس شرف سے خود محروم کر رہی ہے۔ اور وہ حجاب سے نکل کر ایک تماشہ اور نظر بازی کی آماجگاہ بن گئی ہے، جسکے باعث ہر ایری غیری اور للچائی ہوئی نظر اس پر پڑتی ہے اور شیطان نے اس کو ایسا دھوکہ دیا ہے کہ اپنی اس تذلیل و تحقیر اور بےآبروئی پر افسوس کرنے کی بجائے وہ الٹا اس کو اپنی آزادی کا تقاضا سمجھتی ہے، اور اپنے خسارے کو نفع قرار دیتی ہے۔ وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا۔ کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا۔ والعیاذ باللّٰہ من کل نوع من انواع العذاب، اللّٰہم زدنا ایمانا بک ویقینا، وحیا فیک وخشوعًا، وخذنا بنواصینا الی ما فیہ طاعتک ومرضاتک بکل حال من الاحوال، وفی کل حینٍ من الاحیان، بمحض منک وکرمک واحسانک، یاذالجلال والاکرام، ویا دائم الفضل والاحسان۔
Top