Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 76
مُتَّكِئِیْنَ عَلٰى رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَّ عَبْقَرِیٍّ حِسَانٍۚ
مُتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے عَلٰي رَفْرَفٍ : مسندوں پر خُضْرٍ : سبز وَّعَبْقَرِيٍّ : اور نادر حِسَانٍ : نفیس
(جہاں وہ نہایت سکون و اطمینان کے ساتھ) ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے عظیم الشان سبز قالینوں اور نفیس و نادر فرشوں پر
[ 59] اہل جنت کے سکون و اطمینان کی تصویر کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہاں وہ ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے۔ جو کہ علامت و نشانی ہے آرام و راحت، اور سکون و اطمینان کی، اور یہ نعمت اہل جنت کو وہاں پر بدرجہء تمام و کمال نصیب ہوگی، اللہ ہمیں بھی محض اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے، آمین بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ وہاں پر وہ اس قسم کی جنتوں میں سبز فرشوں اور خوبصورت و نادار قالینوں پر گاؤ تکیوں سے ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے، اور طاہر ہے کہ جب ان کو ماضی کے عموم و غموم اور مستقبل کے مخاوف و اندیشوں سے مامون کردیا گیا ہوگا، تو ان سے بڑھ کر سکون و اطمینان اور کسی کو نصیب ہوسکتا ہے ؟ اللہ تعالیٰ ہمیں انہی میں سے بنا دے اور نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے اپنی حفاظت اور پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین، اللّٰہم زدنا ایمانا بک ویقینا، وحیا فیک وخشوعًا، وخذنا بنواصینا الی ما فیہ طاعتک ومرضاتک فی کل حال من الاحوال، سبحانہ و تعالیٰ ۔ [ 60] لفظ " عبقری " کا معنی و مفہوم : " عبقریٍ منسوب ہے " عبقر " کی طرف اور " عبقر " اصل میں زمانہء جاہلیت کے عرب افسانوں میں جنوں کے دار السلطنت کا نام تھا [ روح، خازن، قرطبی وغیرہ ] اسی کی طرف نسبت کرکے عرب لوگ ہر ایسی چیز کو عبقری کہا کرتے تھے، جو بہت عمدہ و نایاب اور نفیس و نادر قسم کی ہو، جس طرح اردو میں اس کے لئے پرستان یا پریوں کے دیس وغیرہ کے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں، یعنی یہ چیز ایسی خارق عادت قسم کی عمدہ اور نفیس و نادر چیز ہے، گویا کہ یہ پرستان یا پریوں کے دیس کی چیز ہے، اسی لئے عربی محاروات میں آج بھی ایسے شخص کو عبقری کہا جاتا ہے، جو غیر معمولی صلاحیتوں اور قابلیتوں کا مالک ہو، اس طرح عبقری بالکل اسی معنی میں استعمال ہوتا ہے جس معنی میں انگریزی لفظ Genius استعمال ہوتا ہے جو کہ اصل میں Genii سے ماخوذ ہے اور وہ بھی جن ہی کے ہم معنی ہے۔ اسی لئے یہاں پر اہل عرب کے اس ذوق اور محاورہ کے مطابق اس لفظ کے ذریعے اہل جنت کے سرو سامان کی غیر معمولی خوبی اور نفاست کا تصور دلایا گیا ہے، اللہ نصیب فرمائے اور محض اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے، آمین ثم آمین۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ وہاں وہ بڑی ہی خوبصورت اور نادر و نایاب قسم کی عمدہ قالینوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے۔ جو ان کے آرام و راحت کی معراج ہوگی، اللہ نصیب فرمائے اور حیات دنیا کی فرصت محدود و مختصر کو اپنی رضا کی راہوں میں صرف کرنے کی توفیق بخشے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین واکرم الاکرمین، اللّٰہم زدنا ایمانا بک ویقینا، وحیا فیک وخشوعًا، وخذنا بنواصینا الی ما فیہ طاعتک ومرضاتک بکل حال من الاحوال، وفی کل حینٍ من الاحیان، بمحض منک وکرمک اوحسانک، یا ذا الجلال والاکرام، ویا دائم الفضل والاحسان
Top