Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 78
تَبٰرَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِی الْجَلٰلِ وَ الْاِكْرَامِ۠   ۧ
تَبٰرَكَ اسْمُ : بہت بابرکت ہے نام رَبِّكَ : تیرے رب کا ذِي الْجَلٰلِ : جو صاحب جلال ہے وَالْاِكْرَامِ : اور کریم ہے۔ صاحب اکرام ہے
بڑا ہی برکت والا ہے نام تمہارے رب کا جو بڑی عظمت والا اور احسان والا ہے3
[ 61] اللہ تعالیٰ کا نام بڑا ہی برکت والا ہے، سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بڑا ہی برکت والا ہے نام تمہارے رب کا، سو جب اس کا نام اس قدر برکت والا ہے تو پھر خود وہ ذات اقدس و اعلیٰ کس قدر برکت والی ہوگی، سبحانہ وتعالیٰ ۔ اس کا اندازہ کرنا بھی کسی بشر کے لئے ممکن نہیں، اور بشر جیسی محدود الادارک مخلوق کے لئے یہ ممکن ہو بھی کس طرح سکتا ہے، پس سچ کہا کہنے والے نے " ماعرف اللّٰہ الا اللّٰہ " یعنی اللہ پاک۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ کی عظمت شان اور جلالت قدر کو اس وحدہ لاشریک کے سوا کوئی نہیں جان سکتا، سو برکت دینے والی ذات اسی وحدہ لاشریک کی ذات ہے، پس یہیں سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ جو لوگ برکت علی اور برکت حسین وغیرہ جیسے شرکیہ نام رکھتے ہیں وہ شرکیہ عمل کا ارتکاب کرتے ہیں، والعیاذ باللّٰہ پھر ان میں سے جو لوگ ایسے شرکیہ نام بغیر سوچے سمجھے یونہی جہالت و نادانی کی بناء پر رکھ لیتے ہیں، وہ تو پھر بھی ایک حد تک معذور ہیں، لیکن جو جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں اور ایسے نام رکھتے ہیں وہ یقینا بڑے ظلم کا ارتکاب کرتے ہیں، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو برکت سب کی سب اللہ پاک ہی کے پاس اور اسی کے ساتھ مختص ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ اللّٰہم زدنا ایمانا بک ویقینا، وحیا فیک وخشوعًا، وخذنا بنواصینا الی ما فیہ طاعتک ومرضاتک بکل حال من الاحوال، وفی کل زمانٍ ومکان، وفی کل حین من الاحیان، بمحض منک وکرمک واحسانک، یا ذا الجلال والاکرام، ایادائم الفضل والاحسان، تبارک وتعالیت، [ 62] اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس بڑی ہی عظمت والی ہے، سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا جو بڑا ہی عظمت والا اور احسان والا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو اس کی برکت بھی عظیم الشان اور اس کا احسان اور کرم بھی لامحدود اور ناپیدا کنار ہے، پس ہم پر ہر اس چیز کی تعظیم و تکریم لازم اور فرض ہے، جس میں اس کا نام پاک موجودہو، بلکہ ہر ایسی چیز کی تعظیم و تکریم بھی جو کہ اس سے نسبت وتعلق رکھتی ہو، سبحانہ وتعالیٰ ۔ جیسا کہ حدیث نبوی میں وارد ہے کہ حضرت نبیء معصوم (علیہ السلام) نے ارشاد فرمایا۔ ان اجلال اللّٰہ تعالیٰ اکرام ذی الشیبۃ المسلم وحامل القران غیر الغالی فیہ ولا الجافی عنہُ ۔ یعنی " اللہ تعالیٰ کی تعظیم و تکریم اور اس کے اجلال و اکرام میں سے یہ بھی ہے کہ سفید بالوں والے مسلمان کی عزت کی جائے، اور قرآن حکیم کے ایسے حامل کی بھی جو کہ نہ تو اس میں کسی طرح کے خلو سے کام لیتا ہو، اور نہ اس سے دور ہو، یہاں سے اس امر کا بھی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ جو لوگ اس رب ذوالجلال والاکرام پر ایمان و یقین سے محروم ہیں، وہ کس قدر بدنصیب اور محروم لوگ ہیں، والعیاذ باللّٰہ العظیم، اللّٰہم زدنا ایمانا بک ویقینا، وحیا فیک وخشوعًا، وخذنا بنواصینا الی ما فیہ طاعتک ومرضاتک فی کل حال من الاحوال، وفی کل حینٍ من الاحیان، بمحض منک وکرمک اوحسانک، یا ذا الجلال والاکرام، ویا دائم الفضل والاحسان، بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ رب کا نام اور اس کی ذات بڑی ہی بابرکت ذات ہے، آسمان و زمین کی اس پوری کائنات میں حسی اور معنوی جتنی بھی نعمتیں موجود ہیں وہ سب اسی کی برکتوں کا مظہر ہے، اور اس کی برکتوں اور رحمتوں و عنایتوں کا اصل اور کامل ظہور آخرت کے اس جہاں میں ہوگا جو اس دنیا کے بعد ظہور پذیر ہوگا۔ اسی لیے یہاں پر سزا و جزا کی تفصیلات سنانے کے بعد اس آیت کریمہ کا اعادہ فرمایا گیا ہے کہ چونکہ تمہارے رب کی ذات بڑی ہی خیر و برکت والی اس لیے اس کی یہ تمام برکتیں لازماً ظاہر ہوں گی۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور اس کا موقع و محل آخرت کا وہ جہان ہی ہوگا جو اس دنیا کے بعد آئیگا، جو کہ ابدی اور سرمدی ہوگا، اور جسکے قوانین و ضوابط بھی ابدی ہوں گے اور اس کی وسعتیں ہی ہونگی جن میں اس وحدہٗ لاشریک کی برکتوں کا کامل ظہور ہوسکے گا، کہ دنیاء دوں کے ظرف محدود و مختصر میں اس کی گنجائش اور اس کا امکان ہی نہیں کہ اس کی برکتوں کا کامل ظہور ہوسکے۔ پس جو لوگ اس جہان غیب، اس کی خیرات و برکات، اور اس کے تقاضوں سے غافل و لاپرواہ ہیں، وہ بڑے ہی خسارے میں مبتلا ہیں مگر ان کو اپنے اس انتہائی ہولناک خسارے کا احساس و ادراک اسوقت ہوگا جبکہ وہ جہان غیب اپنی برکتوں کے ساتھ ظہور پذیر ہوگا، تب ان کی آتش یاس و حسرت کی کوئی حد اور انتہاء نہیں ہوگی، والعیاذ باللّٰہ العظیم من کل شائبۃ من شوائب الکفر والشرک، والخسران والنکران، اللّٰہم زدنا ایمانا بک ویقینا، وحیا فیک وخشوعًا، وخذنا بنواصینا الی ما فیہ طاعتک ومرضاتک بکل حال من الاحوال، وفی کل زمانٍ ومکان، وفی کل حین من الاحیان، بمحض منک وکرمک واحسانک، یا ذا الجلال والاکرام، ایادائم الفضل والاحسان، وھو الھادی الی سواء السبیل، سبحانہ و تعالیٰ ،
Top