بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Madani - Al-Hadid : 1
سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
سَبَّحَ : تسبیح کی ہے۔ کرتی ہے لِلّٰهِ : اللہ ہی کے لیے مَا فِي السَّمٰوٰتِ : ہر اس چیز نے جو آسمانوں میں ہے وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں وَهُوَ الْعَزِيْزُ : اور وہ زبردست ہے الْحَكِيْمُ : حکمت والا ہے
اللہ کی پاکی بیان کرتا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہی ہے بڑا زبردست نہایت حکمت والا
[ 1] تسبیح کا معنی و مفہوم : تسبیح کا اصل مفہوم ہے تنزیہ، یعنی وہ وحدہٗ لاشریک ہر شائبہ و نقص و عیب سے پاک ہے۔ اور وہ اس سے بھی پاک اور اعلیٰ وبالا ہے کہ کوئی بھی ہستی کسی بھی درجے میں اس کی شریک اور سہیم ہو۔ سو ہر چیز اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتی ہے ہر اس چیز سے جو اس کی شان اقدس اعلیٰ کے لائق نہ ہو، خواہ وہ کوئی قول ہو یا فعل، نیز وہ پاک ہے ہر قسم کے شرک اور شائبہ شرک سے، نیز وہ پاک ہے اس سے کہ اس نے اس کاینات کو عبث و بےکار بنایا ہو، سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو وہ ہر نقص و عیب اور قصور و کوتاہی سے پاک ہر خوبی کا مالک ہے، تبارک و تعالیٰ ، سو تسبیح میں نفی اور سلب کا پہلو نمایاں ہوتا ہے یعنی وہ ہر قسم کے نقص و عیب اور ہر شائبہ شرک و ریب سے پاک ہے اور حمد میں اثبات و وجود کا پہلو نمایاں ہوتا ہے، یعنی وہ ہر حمد و خوبی کا مستحق و سزاوار اور اس موصوف و متصف ہے، اسلئے سبحان اللّٰہ وبحمدہ میں یہ دونوں ہی چیزیں یکجا موجود ہیں، اور یہ صرف اسی وحدہٗ لاشریک کی شان اقدس واعلیٰ ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ پس اس میں بندوں کیلئے یہ درس عظیم ہے کہ وہ بھی ہمیشہ اس کی تسبیح و تمہید میں مشغول اور اس سے رطب اللسان رہیں۔ کہ یہ اس خالق کل اور مالک مطلق کا اس کے بندہ برحق بھی ہے اور اسی میں ضرور ان کا بھلا بھی ہے، دنیا و آخرت دونوں میں، وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، [ 2] ہر چیز اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتی ہے، سبحانہ وتعالیٰ : سو اسی حقیقت کی تصریح کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ زمین و آسمان کی سب مخلوق اس کی پاکی بیان کرتی ہے یعنی ساری مخلوق اور پوری کائنات اس کی تسبیح و تمہید میں محوو منہمک ہے خواہ لسان حال سے یا لسان قال سے، جل وعلا شانہ، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ { تسبح لہ السموت السبع والارض ومن فیھن ط وان من شییئٍ الا یسبح بحمدہ ولکن لا تفقھون تسبیحھم ط انہٗ کان حلیما غفورا۔} [ بنی اسرائیل : 44 پ 15] یعنی اسی کے لیے تسبیح کرتے ہیں ساتوں آسمان اور زمین اور وہ ساری مخلوق جو ان کے اندر پائی جاتی ہے اور کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح نہ کرتی ہو لیکن تم لوگ ان کی تسبیح کو سمجھ نہیں سکتے بلاشبہ وہ بڑا ہی بردبار اور نہایت ہی درگزر کرنے والا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس اس کے جو بندے اس کی تسبیح و تمہید سے سرشار ہوتے ہیں، ان کو ساری کائنات کے ساتھ ہم آہنگی نصیب ہوتی ہے جس سے ان کی زندگی مبارک و مسعود بن جاتی ہے وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، [ 3] اللہ تعالیٰ بڑا ہی زبردست ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا اور اسلوب حصر و قصر میں ارشاد فرمایا گیا کہ وہی ہے بڑا زبردست۔ ایسا زبردست کہ وہ جو چاہے کرے اس کے آگے نہ کسی کی چل سکتی ہے، اور نہ کوئی اس میں رکاوٹ بن سکتا ہے، سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو سچی اور حقیقی عزت اسی کو مل سکتی ہے جو صدق دل سے اس کا بن جائے، اللہ توفیق بخشے آمین، اور جو کوئی اس کی بارگاہ اقدس و اعلیٰ سے منہ موڑے گا وہ کہیں بھی عزت نہیں پاس کے گا۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو اس سے مشرکین کے بہت سے مشرکانہ تصورات و خیالات کی جڑ کٹ جاتی ہے۔ والحمد اللہ جل وعلا۔ بہرکیف یہ ایک اٹل اور بنیادی حقیقت ہے کہ سچی اور حقیقی عزت انہی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے اور انہی کو نصیب ہوسکتی ہے جو ایمان و یقین کی دولت سے سرفراز ہوتے ہیں اور وہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت سے سرشار ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ صحیح تعلق رکھتے ہیں جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ { وللّٰہ العزۃ ولرسولہٖ وللمؤمنین } [ 4] وہ نہایت ہی حکمت والا ہے، سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا اور بطور حصر و قصر ارشاد فرمایا گیا کہ وہ نہایت ہی حکمت والا ہے۔ پس اس کا ہر کام انتہاء درجے کی حکمت پر مبنی ہوتا ہے، خواہ کسی کی اس تک رسائی ہو سکے یا نہ ہوسکے، اور کوئی اس کو جان سکے یا نہ جان سے۔ جل جلالہ وعم نوالہ۔ اور جب عزیز و حکیم وہی وحدہٗ لاشریک ہے اس کے سوا یہ دونوں صفتیں اور کسی میں بھی نہیں پائی جاسکتیں تو پھر معبود برحق بھی ہی وحدہٗ لاشریک ہے، اس کے سوا اور کوئی بھی معبود نہیں ہوسکتا اور ہر تعریف کا حقدار بھی وہی ہے، اور اس کے کلام حکمت نظام کا بھی کوئی مثل اور متبادل نہیں ہوسکتا، اور وہی کلام منبع حکمت اور مصدر عزت ہے۔ پس جو لوگ اس وحدہٗ لاشریک اس کے رسول کریم ﷺ اور اس کی کتاب عزیز پر سچا پکا ایمان و یقین رکھتے ہیں وہی اصل حقیقی اور سچی عزت و عظمت اور دولت حکمت سے سرفراز سرشار ہیں اور اس کے برعکس جو اس سے منہ موڑے ہوئے ہیں وہ بہرحال آپ حقیقی عزت و عظمت اور حکمت و دانش سے محروم اور طرح طرح کے اندھیروں میں مستغرق ہیں۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم، من کل زیغ و ضلال۔
Top