Tafseer-e-Madani - Al-Hashr : 19
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ نَسُوا اللّٰهَ فَاَنْسٰىهُمْ اَنْفُسَهُمْ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجاؤ تم كَالَّذِيْنَ : ان لوگوں کی طرح نَسُوا : جنہوں نے بھلادیا اللّٰهَ : اللہ کو فَاَنْسٰىهُمْ اَنْفُسَهُمْ ۭ : تو اللہ نے بھلادیا خود انہیں اُولٰٓئِكَ هُمُ : یہی لوگ وہ الْفٰسِقُوْنَ : نافرمان (جمع)
اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے بھلا دیا اللہ کو تو اس کے نتیجے میں اللہ نے ان کو خود اپنی جانوں سے غافل کردیا ایسے ہی لوگ ہیں فاسق (وبدکار)
[ 51] غافلوں کے طور طریقوں سے بچنے کی ہدایت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا اور [ خبردار ] کہیں تم ان لوگوں کی طرح نہیں ہوجانا جنہوں نے بھلا دیا اللہ کو، یعنی و غافل ہوگیا اس کی یاد دلشاد سے، اور اس نے بھلا دیا اپنے اس خالق ومالک کے ان حقوق کو جو اس کی طرف سے اس بندوں پر عائد ہوتے ہیں، حالانکہ ان کی ادائیگی اور انجام دہی، کا فریضہ سب سے اہم، سب سے مقدم، اور سب پر فائق ہے، اور اللہ کو بھلا دینے والے والعیاذ باللّٰہ، اگرچہ بہت لوگ رہے ہیں پہلے بھی تھے اور آج بھی ہیں، جو اس کو بھلا کر خالص حیوان بن کر رہے، بلکہ حیوانوں سے بھی بدتر ہو کر رہ گئے، مگر اس کا سب سے اہم مصداق یہود بےبہبود ہیں جن کی تحریک اور اکساہٹ سے منافق لوگ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف طرح طرح کی فتنہ سامانیوں کا ارتکاب کرتے تھے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو اس ارشاد ربانی سے ایسے غافلوں کی مشابہت سے بچنے کی ہدایت اور تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے، کہ غفلت بیماریوں کی بیماری، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی یاد دلشاد سے سرشار و سرفراز، اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے، آمین ثم آمین یا رب العالمین، ویا ارحم الراحمین، ویا اکرم الاکرمین، ویامن بیدہ ملکوت کل شیء وھو یجیر ولا یجار علیہ، [ 52] خدا فراموشی کا لازمی اور طبعی نتیجہ خود فراموشی۔ والعیاذ باللّٰہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم ان لوگوں کی طرح نہیں ہوجانا جنہوں نے اللہ کو بھلا دیا جس کے نتیجے میں اللہ نے ان کو خود ان کی جانوں سے غافل کردیا۔ یعنی ان لوگوں کی خدا فراموشی کا نتیجہ ان کا خود فراموشی کی صورت میں نکلا، جس کے باعث وہ اپنی فوزوفلاح سے غافل و محروم ہو کر دائمی خسارے اور وبال میں مبتلا ہوگئے، والعیاذ باللّٰہ العظیم، سو ذکر و یاد خداوندی دراصل دارین کی سعادت و سرخروئی کی شاہ کلید ہے اور اس سے غفلت و لاپراہی خرابیوں کی خرابی اور ہلاکت و بربادی کی جڑ بنیاد ہے، والعیاذ باللّٰہ العظیم، کیونکہ یاد خداوندی سے محرومی کے بعد انسان غافل ہوجاتا ہے، اپنے مال و انجام سے، اپنے مقصد حیات سے، اور اپنے فرائض و واجبات سے، اور اس کے نتیجے میں وہ اپنی متاع حیات کو لایعنی اور بےکار مشاغل میں ضائع کرکے اپنے رب کے حضور خالی ہاتھ لوٹتا ہے، اور یہ ایسا بڑا خسارہ اور اس قدر ہولناک نقصان و ضیاع ہے کہ پھر اس کی تلافی وتدارک کی بھی کوئی صورت ممکن نہیں رہتی۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم سو خدا فراموشی کے نتیجے میں ایسے لوگ اپنے خیر وشر سے بیخبر اور اپنی عاقبت و انجام سے لاپرواہ، اور بےفکر ہوجاتے ہیں، جو کہ خساروں کا خسارہ ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، ویا ارحم الراحمین، ویا اکرم الاکرمین، [ 53] خدا فراموش لوگ فاسق و بدکار۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم : سو ارشاد فرمایا گیا اور حصر و قصر کے انداز و اسلوب میں ارشاد فرمایا گیا کہ ایسے ہی لوگ فاسق ہیں۔ کہ ایسے لوگ اس کی اطاعت و بندگی کی حدود سے نکل کر دائمی عذاب کا شکار ہوگئے جو کہ خساروں کا خسارہ ہے، والعیاذ باللّٰہ العظیم، سو انہوں نے خدا کو بھلایا تو اس کے نتیجے میں یہ اپنی زندگی اور اس کے تقاضوں سے غافل و بےفکر ہوگئے اور اس طرح ایسے لوگ فاسد و بدکار، اور اپنے خالق ومالک کے نافرمان بن گئے، والعیاذ باللّٰہ، اور خداوند قدوس کی یاد کی اصل روح یہ ہے کہ آدمی اس تعلق کی نوعیت کو ہمیشہ اپنے سامنے مستحضر رکھے، جو اس کے اور اس کے رب کے مابین ہے، اسی کے استحضار سے یہ چیز انسان پر اثر انداز ہوتی ہے اس سے قلب و باطن معمور اور منور ہوتا ہے اور اس کی زندگی میں انقلاب آتا ہے، اور وہ بہتر سے بہتر کی طرف بڑھتی جاتی ہے، وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وھو العزیز الوھاب، ملہم الصدق والصواب جل جلالہ، وعم نوالہٗ ،
Top