Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Hashr : 23
هُوَ اللّٰهُ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ اَلْمَلِكُ الْقُدُّوْسُ السَّلٰمُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ١ؕ سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
هُوَ اللّٰهُ
: وہ اللہ
الَّذِيْ
: وہ جس
لَآ اِلٰهَ
: نہیں کوئی معبود
اِلَّا هُوَ ۚ
: اس کے سوا
اَلْمَلِكُ
: بادشاہ
الْقُدُّوْسُ
: نہایت پاک
السَّلٰمُ
: سلامتی
الْمُؤْمِنُ
: امن دینے والا
الْمُهَيْمِنُ
: نگہبان
الْعَزِيْزُ
: غالب
الْجَبَّارُ
: زبردست
الْمُتَكَبِّرُ ۭ
: بڑائی والا
سُبْحٰنَ
: پاک
اللّٰهِ
: اللہ
عَمَّا
: اس سے جو
يُشْرِكُوْنَ
: وہ شریک کرتے ہیں
وہ اللہ وہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بادشاہ حقیقی ہے نہایت پاک سراسر سلامتی امن دینے والا نگہبان سبپر غالب ہر خرابی کو درست کرنے والا بڑی ہی عظمت والا اللہ پاک ہے ان تمام چیزوں سے جن کو یہ لوگ اس کا شریک ٹھہراتے ہیں
[ 62] بادشاہ حقیقی اللہ وحدہٗ لاشریک ہی ہے، سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا اور حصر و قصر کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ وہی ہے بادشاہ حقیقی۔ کہ اس کی بادشاہی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ کیلئے رہے گی، نہ اس کو کوئی خطرہ وزوال ہے، اور نہ ہی وہ کسی کے ماننے اور تسلیم کرنے کی محتاج ہے، اس ساری کائنات کا خالق ومالک بھی تنہا وہی ہے، اور اس میں حکم و تصرف بھی اسی وحدہٗ لاشریک کا چلتا ہے، سو زمین و آسمان کی اس پوری کائنات کو پیدا بھی تنہا اسی وحدہٗ لاشریک نے فرمایا ہے اور اس میں حکم و تصرف بھی اسی کا چلتا ہے۔ اسی لئے اس نے وحی اتاری اور اپنے رسول بھیجے تاکہ اس کے بندے اس کے احکام سے آگاہ ہو سکیں، اور اس خالق ومالک اور بادشاہ حقیقی کی اس قلمرو میں اس ہدایات اور تعلیمات مقدسہ کے مطابق زندگی گزاریں، تاکہ اس طرح وہ سعادت دارین سے سرفراز ہوسکیں۔ اور اس دنیا میں انسانوں میں سے جن کو بھی کوئی حکومت اور بادشاہی عارضی اور ظاہری طور پر ملتی ہے، وہ سب اسی وحدہ لاشریک کی بخشش و عطا اور دارو دہش سے ملتی ہے، کہ بادشاہی دینا اور اس کو چھین لینا اسی کا کام اور اسی کی شان ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ { قل اللّٰہم ملک الملک توتی الملک من تشآء وتنزع الملک ممن تشآء ز وتعزمن تشآء وتذل من تشاء ط بیدک الخیر ط انک علی کل شیء قدیر۔ } [ آل عمران : 26 پ 3] یعنی مالک المک ! تو جس کو چاہتا ہے بادشاہی عطا فرماتا ہے اور جس سے چاہتا بادشاہی چھین لیتا ہے، سو کتنے بدبخت ہیں وہ لوگ جو اس واہب مطلق، جل جلالہٗ سے منہ موڑ کر خود ساختہ ایری غیری اور من گھڑت " سرکاروں " کے آگے جھکتے ہیں مگر ان کو اس کا کوئی شعور و احساس ہی نہیں کہ اس طرح وہ اپنے لئے کسی قدر ہولناک خسارے کا سامان کر رہے ہیں۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے زیغ و ضلال سے ہمیشہ محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، ویامن بیدہ ملکوت کل شیء وھو یجیر ولا یجار علیہ، [ 63] اللہ تعالیٰ ہر قسم کے نقص و عیب سے پاک ہے، سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ قدوس ہے یعنی وہ ہر نقص و عیب اور شائبہ شرک سے پاک اور بری ہے۔ پس وہ نہایت ہی پاک اور بری ہے ہر طرح کے نقص و عیب سے اور ہر قسم کے شائبہ و شرکیات سے، اور وہ ہر طرح کی کمزروی اور برائی اور اس کے ہر شائبہ سے بالکل پاک اور منزہ ہے۔ اسی لیے اس نے اپنے بندوں کو پاکیزہ بنانے کے لئے اپنی کتاب اتاری اور اپنے رسول کو مبعوث فرمایا، تاکہ اس کے بندے اس کے ذریعے اس کا قرب حاصل کرکے مقدس اور پاکیزہ مخلوق بننے کے اہل ہو سکیں، اور اس کے نتیجے میں وہ اس دنیا میں بھی حیات طیبہ یعنی پاکیزہ زندگی کی نعمت سے بہرومند ہوسکیں اور آخرت میں بھی حقیقی اور دائمی کامیابی سے سرفراز ہو سکیں۔ پس جا کا تعلق اس کے ساتھ صحیح ہوگا اور وہ اسی کا بن کر رہے گا وہی پاکیزگی کے شرف سے مشرف و فیضاب ہو سکے گا، اور جتنا وہ اس میدان میں آگے بڑھتا جائے گا اتنا ہی اس کا مرتبہ و مقام بلند ہوتا جائے گا اور وہ رشک ملائک بنتا چلا جائے گا۔ وباللّٰہ التوفیق۔ اور اس کے برعکس جو اس سے دور ہوتا چلا جائے گا۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ وہ اتنا ہی اس کے نور معرفت و حکمت سے محروم ہو کر طرح طرح کی ظلمات اور مہالک و درکات میں گرتا جائے گا والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہر حال اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، [ 64] وہ سراسر سلامتی والا ہے : پس نہ تو خود اس کی ذات اقدس کی طرف کوئی نقص وعیب راہ پاسکا ہے نہ پاس کے گا، اور نہ کسی بھی طرح اس کا کوئی امکان ہے۔ اور اپنی مخلوق کو بھی اس نے ہر طرح کے ظلم و سلامتی میں رکھا ہوا ہے، کہ وہ ذرہ برابر کسی پر ظلم نہیں کرتا، سبحانہ وتعالیٰ ، سو اس وحدہٗ لاشریک کی ذات اقدس و اعلیٰ ہر خطرے سے امان اور ہر آفت سے سپر ہے، اور بندہ جب اپنے آپ کو اس کی پناہ میں دے دیتا ہے تو وہ سکھ اور چین پاتا ہے، اور اس کی اسی صفت کریمہ کا فیض ہے کہ بندہ اس کے ذکر اور اس کی یاددلشاد سے اطمینان و سکون قلب کی دولت سے سرفراز ومالا مال ہوتا ہے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا اور " الا " کے حرف تنبیہ و تخصیص کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا۔ { الذین اٰمنوا وتطمئن قلوبھم بذکر اللّٰہ ط الا بذکر اللّٰہ تطمئن القلوب } [ الرعد : 28 پ 13] یعنی آگاہ ہوا اے لوگو ! کہ اللہ کے ذکر ہی سے اطمینان ملتا ہے دلوں کو۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے حفظ و امام میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، ویا ارحم الراحمین، ویامن بیدہ ملکوت کل شیء وھو یجیر ولا یجار علیہ، [ 65] وہ امن دینے والا ہے، سبحانہ وتعالیٰ : یعنی وہ امن دینے والا ہے تمام جہانوں اور اپنی ساری مخلوق کو جس سے ہوا میں اڑنے والے پرندے، سمندر میں تیرنے والی مچھلیاں اور بلوں سوراخوں میں رہنے والے حشرات تک مستفید و فیضیاب ہو رہے ہیں اور حضرت انسان جو کہ اس ساری مخلوق کا مخدوم ومطاع ہے وہ اپنے اردگرد و احاطہ کرنے والی طرح طرح کی اور غیر محسوس و مدرک آفات و بلیات میں بھی امن و عافیت سے زندگی بسر کرتا ہے۔ نیز اس نے اپنے بندوں سے شواب و عذاب کے جو کچھ وعدے وعید فرما رکھے ہیں، ان سب میں بھی اس کی ہر بات سچی ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور بندہ جب شیطان اور اس کے ایجنٹوں کے حملوں سے بچنے کے لئے اپنے آپ کو اس رب رحمان و رحیم کی پناہ میں دے دیتا ہے تو اس کو وہ اپنے امن وامان سے نوازتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور یہ امن و سلامتی اور حفاظت و پناہ اس وحدہٗ لاشریک کے حفظ وامان کے بغیر اور کہیں سے ملنا ممکن نہیں، اور اس کے دامن پناہ کے بغیر ابلیس کے مکرو فریب اور اس کی شر انگیزیوں اور دسیسہ کاریوں سے بچنے اور محفوظ رہنے کی کوئی صورت ممکن نہیں کہ اس کے سوا اور کوئی بھی جگہ ایسی نہیں جو ابلیس لعین کی رسائی سے محفوظ اور اس کی دسترس سے باہر ہو۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے اور ہر قسم کے شروروفتن سے ہمیشہ محفوظ اور سلامت رکھے اور ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنا ہی بنائے رکھے، آمین ثم آمین یا رب العالمین، ویا ارحم الراحمین، ویامن بیدہ ملکوت کل شیء وھو یجیر ولا یجار علیہ، [ 66] وہ سب پر نگہبان ہے، سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ " مھیمن " یعنی نگران و نگہبان ہے۔ یعنی ہر آفت و مصیبت سے، مھیمن، دراصل عربوں کے اس قول سے ماخوذ ہے۔ ھیمن الطائر علی فراخہٖ ۔ یعنی " پرندے نے اپنے بچوں کو اپنے پروں کے نیچے لے لیا "۔ سو بلاشبہ اسی طرح سمجھا جائے کہ اللہ پاک نے ابھی اپنی گونا گوں مخلوق کو اسی طرح اپنی رحمتوں اور عنایتوں کے سائے میں لے رکھا ہے، اور وہ سب اس کی رحمت و عنایت ہی سے جی رہی ہے۔ نیز وہ اپنے بندوں کے اعمال و احوال پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے، تاکہ ان کو اس کے مطابق بدلہ سے سکے، اور کسی کا حق نہ مارا جائے اور اس طرح عدل وانصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں، اور اپنی آخری اور کامل شکل میں پورے ہو سکیں، اور اسی بناء پر قرآن حکیم کو بھی مہیمن فرمایا گیا ہے کہ یہ گزشتہ تمام آسمانی کتابوں کی اصولی تعلیمات کی حامل اور ان کی محافظ و نگہبان کتاب ہے، اور یہ ان کیلئے کسوٹی اور ان کی وکیل اور معتمد کتاب ہے۔ ابن الانباری اس کو توضیح و تشریح میں کہتے ہیں " القائم علی الناس " یعنی جو لوگوں کا محافظ ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور غزالی کہتے ہیں " القائم علی خلقہ " یعنی اپنی مخلوق کی نگرانی کرنے والا جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ { واللّٰہ علی کل شیئٍ شھید } پس ساری مخلوق اسی کی رحمت و عنایت کے سہارے زندہ اور موجود ہے اس لئے ہر قسم کی عبادت اور بندگی اسی وحدہ ٗ لاشریک کا حق اور اسی کا اختصاص ہے، سبحانہ وتعالیٰ ، فلہ الحمد ولہ الشکر بکل حال من الاحوال، اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے۔ اور ہر قسم کے شر و روفتن سے ہمیشہ محفوظ و سلامت رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، ویا ارحم الراحمین، [ 67] اللہ سب پر غالب ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ سب پر غالب بڑا ہی زبردست ہے کہ اس کے ارادہ میں کوئی بھی طاقت حائل نہیں ہوسکتی، وہ جو چاہے جب چاہے اور جیسے چاہے کرے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس سچی عزت اسی کی ہے جو اس کا بن گیا۔ فوفقنا اللّٰہم لما تحب وترضی من القول والعمل وکن لنا ولا تکن علینا۔ سو اسی وحدہٗ لاشریک کی اس صفت کریمہ میں اہل ایمان کیلئے تسکین و تسلی اور بشارت و خوشخبری کا سامان بھی ہے کہ جب یہ اس رب عزیز و کریم کے بندے بن کر رہیں گے، تو کوئی انکا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا، اور دوسری طرف اس میں باغی اور سرکش عناصر کے لئے تہدید بھی ہے کہ وہ اس کی پکڑ سے بچ نہیں سکیں گے، پس ہر کوئی خود دیکھ لے کہ وہ یہاں کھڑا ہے اور اپنے اس خالق ومالک عزیز کے ساتھ اس کا معاملہ اور تعلق کس طرح کا ہے ؟ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور یہی خیال و احساس ایسا ہے جو انسان کیلئے صلاح و اصلاح اور دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ ووسلیہ ہے۔ اللّٰہم فخذنا بنواصنا الی ما فیہ حبک ورضاک بکل حالٍ من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، ویامن بیدہ ملکوت کل شیء سو سعادت و سرفرازی اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی ہی میں ہے، اور بس۔ اسی کی فکر و کوشش میں لگے رہنا چاہئے، اللہ توفیق بخشے اور اس قدر کے وہ ہم سے راضی ہوجائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین ، [ 68] اللہ جبار ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ : یعنی خرابی کو درست کرنے والا جو اس کے شکستہ دل اور حاجت مندوں کو پیش آتی ہے، نیز وہ ایسے غلبے وقہر والا ہے کہ اپنی مخلوق میں جو چاہیے تصرف فرمائے کوئی اس کو روک نہیں سکتا، اور اس کی جناب اقدس و اعلیٰ تک کسی کی وسعت رسی ممکن نہیں۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ " جبار " کے اصلی معنی برے زور آور اور طاقتور کے ہوتے ہیں، اسی لئے عربی زبان میں اس کا اطلاق کھجور کے ان درختوں کے لئے ببھی آیا ہے جو غیر معمولی طور پر اونچے ہوں، اسی لئے قرآن حکیم میں اس کا اطلاق ان زور آور اور طاقتور لوگوں پر بالادست اور ان پر جبر اور ظلم کرنے والے ہوتے ہیں، اس لیے عربی زبان میں اسکا اطلاق کھجور کے ان درختوں کیلئے بھی آیا جو غیر معمولی طور پر اونچے ہوں۔ اسی لیے قرآن حکیم میں اس کا اطلاق ان زور آور لوگوں کیلئے بھی ہوا ہے جن سے ڈر کر بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے شکایت کی تھی کہ موسیٰ بڑے سخت اور زور آور لوگ رہتے ہیں، جن کے ہوتے ہوئے ہم وہاں کبھی نہیں جاسکتے، چناچہ سورة المائدہ میں ارشاد فرمایا گیا۔ { قالوا یموسی ان فیھا قوما ما جبارین وانا لن ندخلہا حتیٰ یخرجوا منھاج فان یخرجوا منھا فانا دخلون } [ المائدہ : 23 پ 6] یعنی انہوں نے کہا کہ اسے موسیٰ اس بستی میں بڑے سخت لوگ موجود ہیں اس لئے ہم اس میں کبھی داخل نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ وہ اس سے نکل جائیں اور اللہ تعالیٰ کیلئے اس صفت کریمہ یعنی صفت " جبار " کے استعمال میں تین پہلو ہیں، ایک جبر اصلاح، یعنی وہ ہر خرابی کو درست کرنے والا ہے، اور دوسرا پہلو اس کا ہے جبر قہر و غلبہ، یعنی وہ سب پر غالب اور سب سے زیادہ طاقتور اور زور آور ہے، سبحانہ وتعالیٰ ۔ وہ جس کو چاہئے اور جب چاہئے اپنی گرفت و پکڑ میں لے لے، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ کوئی بڑے سے بڑا ظالم اور جبار بھی اس کی گرفت سے بچ اور بھاگ نہیں سکتا۔ اور تیسرا جبر ہے " جبر غلو " یعنی وہ سب سے اعلیٰ وبالا ہے کسی کی اس تک رسائی نہیں ہوسکتی، جیسا کہ ان تینوں معافی کو اوپر واضح کردیا گیا۔ والحمدللّٰہ۔ سو اس صفت کریمہ کے ذکر استعمال سے ان تمام شرکیہ تصورات اور من گھڑت خیالات کی جڑ نکل جاتی ہے جو لوگوں نے از خود اپنی من گھڑت دیویوں، دیوتاؤں اور اپنی خود ساختہ اور فرضی ددہمی سرکاروں، اور ہستیوں وغیرہ کے بارے میں قائم کر رکھے ہیں اور جن میں اصل اہمیت انہیں فرضی اور وہمی چیزوں کو دی گئی ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر طرح سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، ویامن بیدہ ملکوت کل شیء وھو یجیر ولا یجار علیہ، سبحانہ وتعالیٰ ۔ [ 69] اللہ بڑی ہی عظمت اور بڑائی والا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو وہ متکبر یعنی سب سے بڑا اور حقیقی معنوں میں سب سے بڑا ہے اور ہر نقص و عیب سے بلند وبالا ہے۔ اصل اور حقیقی عظمت و بڑائی اسی کو اور صرف اسی کو سزا وار ہے، پس اس کی مخلوق میں سے کسی کو بھی اپنی بڑائی کا دعویٰ کرنے کا حق نہیں، کہ عظمت وکبریائی اور بزرگی و بڑائی اسی وحدہٗ لاشریک کی شان اور اسی کا حق ہے۔ اس کے سوا جس کو بھی کوئی عظمت اور بڑائی حاصل ہے، وہ اس کی ذاتی نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ ہی کی عطاء کردہ اور اسی کی بخشی ہوئی ہے اور وہ بھی ہمیشہ کے لئے نہیں بلکہ جب تک اس وحدہٗ لاشریک کو منظور ہوگا، سبحانہ وتعالیٰ ، اور انسان کا جب خود اپنا وجود ہی دائمی اور ابدی نہیں تو پھر اس کی کسی صفت کے ابدی ہونے کا سوال ہی کیا پیدا ہوسکتا ہے ؟ جبکہ اس وحدہٗ لاشریک کی عظمت اور بڑائی اس کی ذاتی اور زالی و ابدی صفت و شان ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو کبریائی اللہ تعالیٰ ہی کا ھق اور اسی کی صفت خاصہ ہے، کہ وہی وحدہ لاشریک ہے جو مخلوقات کی تمام صفات اور ایسے تمام تصورات سے پاک اور اعلیٰ وبالا ہے۔ اور یہ شان اس کے سوا اور کسی کی بھی نہیں ہوسکتی۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اسی لیے حدیث قدسی میں ارشاد فرمایا گیا۔ العظمۃ از اری والکبریاء ردانی فمن ناز عنی واحداً منھما عدبتہ۔ یعنی " عظمت میری ازار ہے اور کبریائی میری ردائ، پس جس نے ان دونوں میں سے کسی ایک میں بھی مجھ سے جھگڑا کیا میں اس کو عذاب دوں گا "۔ [ ابن کثیر، ابن جریر اور قرطبی وغیرہ ] ۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اور یہ شان جب اس وحدہ لاشریک کے سوا اور کسی کی نہ ہے نہ ہوسکتی ہے تو پھر معبود حقیقی بھی وہی وحدہ لاشریک ہے جو کہ ہر قسم کے شرک اور اس کے ہر شائبہ سے پاک ہے۔ اس لئے آیت کریمہ کے آخر میں ارشاد فرمایا گیا کہ " وہ پاک ہے ان تمام چیزوں سے جن کو یہ لوگ اس کا شریک ٹھہراتے ہیں " سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس معبود برحق اور مسجور برحق وہی اور صرف وہی وحدہ لاشریک ہے۔ جل جلالہ وعم نوالہ اللّٰہم وخذنا بنواصنا الی ما فیہ حبک ورضاک بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ۔
Top