Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 131
ذٰلِكَ اَنْ لَّمْ یَكُنْ رَّبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰى بِظُلْمٍ وَّ اَهْلُهَا غٰفِلُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ اَنْ : اس لیے کہ لَّمْ يَكُنْ : نہیں ہے رَّبُّكَ : تیرا رب مُهْلِكَ : ہلاک کر ڈالنے والا الْقُرٰي : بستیاں بِظُلْمٍ : ظلم سے (ظلم کی سزا میں) وَّاَهْلُهَا : جبکہ ان کے لوگ غٰفِلُوْنَ : بیخبر ہوں
یہ انبیاء ورسل کی بعثت کا سلسلہ اس لئے کہ تمہارا رب ایسا نہیں کہ وہ یونہی کر دے بستیوں کو ان کے ظلم کی بناء پر، جب کہ ان کے باشندے بیخبر ہوں (اس کے احکام سے)1
257 اَنبیاء و رسل کی بعثت عدل و انصاف خداوندی کا تقاضا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ اس لیے کہ تمہارا رب ایسا نہیں کہ بستیوں کو یونہی ہلاک کر دے ان کے ظلم کی بنا پر جبکہ ان کے باشندے بیخبر ہوں۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ تمہارا رب ایسا نہیں کہ لوگوں کو خبردار کئے بغیر یونہی سزا دے دے کہ ایسا کرنا اس کے عدل کامل اور رحمت بےغایت کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہوسکتا۔ اس لئے اس نے حضرات انبیائے کرام ۔ علیہم الصلوۃ والسلام ۔ کو مبعوث فرمایا۔ ان پر اپنی کتابیں نازل فرمائیں اور ان کے ذریعے اپنا پیغام دنیا کو پہنچا دیا۔ تاکہ حق پوری طرح واضح ہوجائے اور حجت پوری ہوجائے۔ تاکہ کل کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہمیں پتہ نہیں تھا۔ اور تاکہ لوگوں کیلئے اللہ پر کوئی حجت باقی نہ رہ سکے { لِئَلَّا یَکُوْنَ للنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ } الآیۃ (النسائ : 160) ۔ یعنی " اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کو خبردار کرنے والا اور خوشخبری دینے والے بنا کر بھیجا تاکہ لوگوں کے لئے اللہ کے ذمے کوئی حجت باقی نہ رہ جائے اس کے ان رسولوں کے بعد "۔ سو اسی ضابطہ واصول سے متعلق یہاں پر ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو خبردار کرنے کے لئے ہر قوم کے اندر اپنے رسول بھیجے کیونکہ تمہارا رب ایسا نہیں کہ وہ کسی قوم کو اس کے کفر و شرک پر اس کے نتائج و عوا قب سے خبردار کئے بغیر یونہی ہلاک کر دے کہ یہ اس کی شان رحمت و ربوبیت کے تقاضوں کے خلاف ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ -
Top