Tafseer-e-Madani - At-Taghaabun : 10
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا وَكَذَّبُوْا : اور جھٹلایا بِاٰيٰتِنَآ : ہماری آیات کو اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ : والے النَّارِ : آگ (والے ہیں) خٰلِدِيْنَ فِيْهَا : ہمیشہ رہنے والے ہیں اس میں وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ : اور کتنا برا ٹھکانہ ہے
اور اس کے برعکس جنہوں نے (زندگی بھر) کفر ہی کیا ہوگا اور انہوں نے جھٹلایا ہوگا ہماری آیتوں کو تو ایسے لوگ دوزخی ہوں گے جس میں انہیں ہمیشہ رہنا ہوگا اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے وہ2
21 ۔ کفر و انکار کا نتیجہ و انجام دائمی دوزخ، والعیاذ باللہ : سو اس سے جنتیوں کے مقابلے میں دوزخیوں کا ذکر فرمایا گیا ہے اور اس سے واضح فرما دیا گیا کہ کفر و تکذیب کا نتیجہ و انجام دوزخ کا دائمی عذاب ہے، والعیاذ باللہ۔ سو دولت ایمان اور نور ہدایت سے محروم لوگوں کو اگر روئے زمین کی ساری دولت بھی دنیا کی عارضی، محدود اور فانی زندگی میں مل جائے، تب بھی ان کو کیا ملا، وہ بہرحال ناکام اور سراسر ناکام ہیں، کہ ان کا آخری انجام یہ ہونا ہے اور انہوں نے دوزخ میں جلنے کے اس دائمی عذاب میں مبتلا ہونا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو کفر و انکار والوں کو اس دنیا میں جتنی بھی چھوٹ اور ڈھیل مل جائے ان کا انجام بہرحال بہت برا ہے کہ انہوں نے بالآخر دوزخ کے اس ہولناک عذاب سے دو چار ہونا ہے اور اس میں ہمیشہ کے لیے رہنا ہے، اور وہاں پر انہوں نے وہ بدترین زندگی گزارنی ہے جو " لایموت فیھا ولا یحی " کا مصداق ہوگی، یعنی نہ وہ جینا ہوگا نہ مرنا، والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر طرح سے اپنی پناہ میں رکھے، اور ہر قسم کے شرور و فتن سے محفوظ رکھے، آمین ثم آمین، یا رب العالمین و یا ارحم الرحمین، و یا اکرم الاکرمین، بکل حال من الاحوال۔
Top