Tafseer-e-Madani - Al-Qalam : 21
فَتَنَادَوْا مُصْبِحِیْنَۙ
فَتَنَادَوْا : تو ایک دوسرے کو پکارے لگے مُصْبِحِيْنَ : صبح سویرے
ادھر صبح ہونے پر یہ ایک دوسرے کو پکارنے لگے
16 باغ والوں کی روانگی اور باہمی راز داری کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ صبح کو وہ لوگ آپس میں چپکے چپکے باتیں کرتے ہوئے نکل پڑے۔ کہ تاکہ کوئی غریب مسکین سن گن کر ادھر نہ آنکلے (روح، صفوہ، ابن کثیر، معارف وغیرہ) اور اس طرح وہ دوسروں کی محرومی کے لئے تدبیر کر کے دراصل خود اپنی ہی محرومی کا سامان کر رہے تھے اور اپنے پاؤں پر خود اپنے ہاتھوں سے کلاڑا مار رہے تھے، مگر وہ اس سے بیخبر تھے، والعیاذ باللہ، اسی لئے دین حنیف یہ تعلیم دیتا ہے کہ دوسوں کے بھلے اور نفع رسانی کی فکر و کوشش کرو، تاکہ خود تمہارا بھلا ہو جیسا کہ فرمایا گیا خیر الناس انفعھم للناس یعنی سب سے اچھا انسان وہ ہے جو دوسروں کو سب سے زیادہ نفع اور فائدہ پہچان والا ہے، نیز فرمایا گیا واللہ فی عون العبد ماکان العبد فی عون اخیہ یعنی اللہ اپنے بندے کی مدد میں ہوتا ہے جب تک کہ بندہ اپنے بھائی کی مدد میں ہوتا ہے، سبحان اللہ کیسیعظیم تعلیم اور کس قدر عمدہ درس ہے خود اپنے بھلے کا، مگر لوگ ہیں کہ اس سے غافل ہیں الا ماشاء اللہ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ بھلا، ہو بھلا، بھلے کا انت بھلا واللہ المستعان وعلیہ التکلان بہرکیف وہ بدنصیب لوگ اپنی قرار داد اور فیصلہ کے مطابق صبح سویرے اپنے باغ کے پھل توڑنے کے لئے نکل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے باتیں کرتے جا رہے تھے، مگر ان کو معلوم نہیں تھا کہ آگے ان کی بدنیتی اور بدبختی نے ان کے باغ کا صفایا کردیا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین
Top