Tafseer-e-Madani - Al-Qalam : 41
اَمْ لَهُمْ شُرَكَآءُ١ۛۚ فَلْیَاْتُوْا بِشُرَكَآئِهِمْ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَ
اَمْ لَهُمْ : یا ان کے لیے شُرَكَآءُ : کچھ شریک ہیں فَلْيَاْتُوْا : پس چاہیے کہ لے آئیں بِشُرَكَآئِهِمْ : اپنے شریکوں کو اِنْ كَانُوْا : اگر ہیں وہ صٰدِقِيْنَ : سچے
یا پھر ان کے ٹھہرائے ہوئے کچھ شریک ایسے ہیں (جنہوں نے یہ ذمہ داری اٹھائی ہو) سو ایسا ہے تو پھر یہ لے آئیں اپنے ان (خود ساختہ) شریکوں کو اگر یہ لوگ سچے ہیں
32 منکرین کو انکے مزاعم کے بارے میں ایک چیلنج : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کیا ان کے کوئی ایسے شریک ہیں جن کے بارے میں انہوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ وہ ان کو خدا کے عذاب اور اس کی پکڑ سے بچالیں گے ؟ سو اگر ایسے ہے تو یہ لے آئیں اپنے ان شریکوں کو اگر یہ لوگ سچے ہیں۔ اپنے دعاوی باطلہ اور مزاحم کا سدہ میں ‘ کہ ہمارے شرکاء و شفغاء ہمیں خدا تعالیٰ کی گرفت و پکڑ سے چھڑا اور بچالیں گے ‘ سو فرمایا گیا کہ ذرا ان سے پوچھو کہ ان میں سے کون اس بات کا ضامن اور کفیل بنتا ہے کہ ان کیلئے خدا نے نجات فلاح کا غیر مشروط اور ابدی پروانہ جاری کر رکھا ہے ‘ کہ یہ جو بھی کرتے جائیں ان کی کوئی پوچھ اور پرسش نہیں ہوگی ؟ اگر ان کے کچھ ایسے شرکاء ہیں جن کے بارے میں ان کا یہ زعم اور گھمنڈ ہے کہ وہ ان کے اوپر خدا کو ہاتھ نہیں ڈالنے دیں گے تو یہ ان کو پیش کریں ‘ اگر یہ اپنے اس دعوے میں سچے ہیں ‘ یعنی ان کو دکھائیں یا کم از کم ان کے نام ہی لیں ‘ تاکہ دوسروں کو بھی ان کی حماقت و جہالت بھی۔ الحمدللہ جل و علا۔ اللہ تعالیٰ زیغ و ضلال کی ہر شکل اور اس کے ہر شائبے سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top