Tafseer-e-Madani - Al-Qalam : 8
فَلَا تُطِعِ الْمُكَذِّبِیْنَ
فَلَا : پس نہ تُطِعِ : تم اطاعت کرو الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والوں کی
پس کبھی کہا نہیں ماننا ان جھٹلانے والوں کا
6 مکذبین و منکرین کی اطاعت و فرمانبرداری سے ممانعت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا پس حق اور حقیقت کی وضاحت ہوگئی تو آپ بھی کہا نہیں ماننا جھٹلانے الوں کا جیسا کہ اب تک نہیں مانا کیونکہ حق اور باطل کا توافق اور جوڑ ممکن ہی نہیں، کہ باطل دوئی پسند ہے اور حق لاشریک، شرکت میانہ حق و باطل نہ کر قبول، سوس اس ارشاد میں بھی خطاب اگرچہ پیغمبر سے ہے لیکن سنانا دراصل آپ ﷺ کے انہی منکروں کو ہے، جو حق بات کو سننے اور ماننے کو تیار نہیں ہے۔ بلکہ اس کے برعکس اس طرح کی خبیث کوششوں میں لگے ہوئے تھے کہ کسی طرح آپ ﷺ ان کی باتوں میں آ کر، اور ان کا کہا مان کر ان کے طور طریقوں کو اپنا لیں، جیسا کہ آگے بھی آ رہا ہے، سو ایسے لوگوں کو براہ راست خطاب کرنے کی بجائے پیغمبر کے توسط سے بتادیا گیا، کہ یہ لوگ ایسی ہر غلط فہمی کو اپنے دل و دماغ سے نکال دیں کہ پیغمبر کی طرف سے ان کی ایسی کسی بات کے ماننے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ حق بہرحال حق ہے اس کے ساتھ باطل کی کسی طرح کی کوئی آمیزش ممکن نہیں اور دوسری طرف اس میں پیغمبر کے واسطے سے آپ کی امت اور امت کے ہر فرد کے لئے یہ درس عظیم ہے کہ تم کبھی مکذبین و منکرین میں سے کسی کی بات نہ ماننا کہ یہ بات اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت و فرمانبرداری کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین۔
Top