Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 11
اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَآءُ حَمَلْنٰكُمْ فِی الْجَارِیَةِۙ
اِنَّا : بیشک ہم لَمَّا : جب طَغَا الْمَآءُ : بلندی میں تجاوز کرگیا پانی حَمَلْنٰكُمْ : سوار کیا ہم نے تم کو فِي الْجَارِيَةِ : کشتی میں
بلاشبہ ہم ہی نے سوار کیا تھا تم کو (اپنی رحمت و عنایت سے نوح کی) اس کشتی میں جبکہ (طوفان کا) پانی کر اس کر گیا تھا سب حدوں کو
11 قوم نوح کے ہولناک انجام کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا اور بلاشبہ ہم نے تم لوگوں کو سوار کیا اس کشتی میں جو حضرت نوح نے بنائی تھی۔ سو تم لوگوں کو اس میں سوار کیا یعنی تمہارے ان باپ دادا کو جن کی نسل سے تم لوگ ہو ‘ پس اس عظیم انعام کو یاد کرکے تم لوگ اپنے جد امجد حضرت نوح کی طرح سچے دل سے اپنے رب کے حضور جھک جاؤ ‘ اور اس کے شکر گزار بن جاؤ۔ جیسا کہ سورة بنی اسرائیل میں فرمایا گیا ذریۃ من حملنا مع نوح انہ کان عبداً شکوراً (بنی اسرائیل : 3) یعنی اے اولاد ان لوگوں کی جن کو ہم نے سوار کیا نوح کے ساتھ بلاشبہ وہ بڑے ہی شکر گزار بندے تھے۔ سو یہاں سے معلوم ہوا کہ باپ دادا پر کیا ہوا انعام و احسان ان کی اولاد پر بھی احسان ہوتا ہے ‘ سو اس کو یاد کرکے اس کا حق ادا کرنے کی فکر و سعی کرنا چاہیئے ‘ بہرکیف یہاں پر امم بائدہ اوراقوام ہالکہ میں سے جن قوموں کے ہولناک انجاموں کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے ان میں آخری قوم قوم نوح ہے جس کا ذکر اب فرمایا جارہا ہے جو مذکورہ واقعات سے بھی بہت پہلے پیش آچکا تھا لیکن اس کو سب سے آخر میں بیان کرنے میں یہ اہم اور بنیادی درس بھی ہے کہ ان قصوں کو محض تاریخی تسلسل کے طور پر یا صرف معلومات میں اضافے کی غرض سے نہیں بلکہ درس عبرت لینے کیلئے پڑھا جائے کہ قرآن کوئی تاریخ یا جغرافیہ کی کتاب نہیں بلکہ کتاب ہدایت ہے۔ اس لئے ان قصوں کو اسی اعتبار سے پڑھا جائے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویریدو علی مایحب ویرید۔
Top