Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 17
وَّ الْمَلَكُ عَلٰۤى اَرْجَآئِهَا١ؕ وَ یَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ یَوْمَئِذٍ ثَمٰنِیَةٌؕ
وَّالْمَلَكُ : اور فرشتے عَلٰٓي اَرْجَآئِهَا : اس کے کناروں پر ہوں گے وَيَحْمِلُ : اور اٹھائے ہوئے ہوں گے عَرْشَ رَبِّكَ : تیرے رب کا عرش فَوْقَهُمْ : اپنے اوپر يَوْمَئِذٍ : اس دن ثَمٰنِيَةٌ : آٹھ (فرشتے)
فرشتے اس کے کناروں پر ہوں گے اور اٹھائے ہوں گے تمہارے رب کے عرش کو اپنے اوپر اس روز آٹھ فرشتے2
15 قیامت کے روز فرشتوں کے حال کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس روز فرشتے آسمان کے کناروں پر ہوں گے اور اس روز تمہارے رب کے عرش کو اوپر اٹھائے ہوں گے آٹھ فرشتے۔ جب کہ اس سے پہلے اس کو اٹھایا ہوگا چار فرشتوں نے (مدارک ‘ معارف ‘ بحر اور صفوہ وغیرہ) اور حضرت ابن عباس ؓ وغیرہ سے مروی ہے کہ یہاں پر آٹھ سے مراد فرشتوں کی آٹھ صفیں ہیں ‘ نہ کہ آٹھ فرشتے ‘ فرشتوں کی تعداد اللہ پاک ہی کے علم میں ہے (ابن کثیر ‘ مدارک ‘ جامع ‘ محاسن ‘ صفوہ اور معارف وغیرہ) یہ آیت کریمہ بھی دراصل ان متشابہات میں سے ہے جن کی صحیح اور حقیقی مراد اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا پس اس میں بہتر اور سلامتی کی راہ وہی ہے جو حضرات سلف صالحین نے اختیار فرمائی کہ ایسے امور کی کنہہ اور حقیقت کو حضرت حق جل مجدہ کے سپرد کردیا جائے اور یہ ایمان و اعتقاد رکھا جائے کہ جو بھی اس کی اصل اور حقیقی مراد ہوگی وہی صحیح ہے اور اسی پر ہمارا ایمان ہے کہ غیبی حقائق کا احاطہ و ادراک انسان کی عقل محدود و نارسا کی حدود اور اس کے احاطہ علم و ادراک سے باہر ہے ‘ والعلم عنداللہ سبحانہ و تعالیٰ و ھوا علم بمراد کلامہ جل وعلا۔ اللہ ہمیشہ راہ حق و صواب پر مستقیم و ثابت قدم رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top