Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 32
ثُمَّ فِیْ سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوْهُؕ
ثُمَّ : پھر فِيْ : میں سِلْسِلَةٍ : ایک زنجیر (میں) ذَرْعُهَا : پیمائش اس کی سَبْعُوْنَ : ستر ذِرَاعًا : گز ہے فَاسْلُكُوْهُ : پس داخل کرو اس کو
پھر جکڑ دو اس کو ایک ایسی ہولناک زنجیر میں جس کی لمبائی ستر ہاتھ ہے
26 مجرموں کو پکڑنے اور طوق ڈالنے کا حکم و ارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ حکم ہوگا کہ پکڑو اس کو اور طوق ڈال دو اس کے گلے میں۔ روایات میں ہے کہ یہ حکم ملتے ہی ستر ہزار فرشتے اس کی تعمیل میں دوڑ پڑینگے ‘ اور جو بھی چیز وہاں موجود ہوگی وہ اس کو مارنے میں شریک ہوجائے گی ‘ یہ ان سے کہے گا تمہیں کیا ہوگیا ؟ تم سب مجھے بلاوجہ کیوں مارتے ہو ؟ تو ان سب کی طرف سے جواب ملے گا کہ چونکہ رب تعالیٰ تجھ پر ناراض اور غضبناک ہے ‘ اس لئے ہم سب بھی تجھ پر ناراض اور غضبناک ہیں ‘ اور بعض روایات میں ان فرشتوں کی تعداد ستر ہزار کی بجائے ایک لاکھ بیان فرمائی گئی ہے اور بعض میں چار لاکھ ‘ (روح ‘ قرطبی ‘ ابن کثیر ‘ جامع البیان ‘ صفوہ وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف اس سے اصحاب الشمال کے ان بدبختوں کا انجام واضح فرما دیا گیا ہے کہ ان کے بارے میں حکم ہوگا کہ ان کو پکڑو ‘ طوقوں میں جکڑو۔ پھر ان کو دوزخ میں جھونک دو ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ پھر حکم ہوگا کہ جکڑ دو اس کو ایک ایسی ہولناک زنجیر میں جس کی لمبائی ستر ہاتھ ہوگی۔ اور ہاتھ یہ دنیا کے معروف ہاتھ نہیں ہوں گے بلکہ حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اللہ ہی جانے کہ وہ ہاتھ کیسے اور کس قدر لمبے ہوں گے اور حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہ زنجیر اس کے دبر سے ڈال کر اس کے منہ سے نکالی جائے گی اور پھر اس کے دونوں سروں کو اس طرح کس کر باندھ دیا جائے گا کہ اس کی پیشانی اس کے قدموں سے مل جائے گی ‘ (روح ‘ قرطبی ‘ ابن کثیر ‘ کبیر ‘ صفوہ وغیرہ) سو جس کافر کا انجام یہ ہونے والا ہے اس کو اگر دنیا کی ساری دولت بھی مل جائے تو بھی اس کو کیا ملا ‘ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور ستر کا لفظ جیسا کہ علامہ قاشانی وغیرہ نے کہا خاص عدد کیلئے نہیں بلکہ مطلقا تکثیر کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے (محاسن التاویل اور تفسیر مراغی و مظہری وغیرہ) اور یہ اسلوب دنیا کی ہر زبان میں اور خود ہماری زبان میں بھی پایا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top