Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 34
وَ لَا یَحُضُّ عَلٰى طَعَامِ الْمِسْكِیْنِؕ
وَلَا يَحُضُّ : اور نہیں ترغیب دیتا تھا عَلٰي طَعَامِ الْمِسْكِيْنِ : اوپر مسکین کے کھلانے کے
اور یہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب بھی نہیں دیتا تھا
28 مسکینوں کے کھانے کی ترغیب نہ دینا بھی دوزخ کا باعث ہے۔ والعیاذ باللہ۔ مسکینوں پر خرچ کی ترغیب نہ دینا دوزخ میں داخلے کا دوسرا بڑا سبب ہے۔ والعیاذ باللہ۔ چناچہ فرد جرم کے سلسلے میں مزید ارشاد فرمایا گیا اور یہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب بھی نہیں دیتا تھا۔ یعنی خود کھلانا تو درکنار یہ دوسروں کو اس کی ترغیب بھی نہیں دیتا تھا ‘ یہ اس کے اخلاقی روگ کا ذکر ہے جو کہ اس کے بخل اور اس کی بےرحمی اور سنگ دلی کی غمازی کرتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور بخیل لوگوں کا حال یہی ہوتا ہے کہ وہ نہ خود خرچ کرتے ہیں اور نہ کسی دوسرے کو خرچ کرنے کی تعلیم و تلقین ہی کرتے ہیں ‘ بلکہ ان کی خواہش اور کوشش بھی یہی ہوتی ہے کہ دوسرا بھی خرچ نہ کرے ‘ تاکہ ان کے بخل اور کنجوسی پر پردہ پڑا رہے ‘ والعیاذ باللہ۔ اور اسی بات کو سورة ماعون میں اس طرح بیان فرمایا گیا ہے " فذالک الذی یدع الیتیم ولا یحض علی طعام المسکین " (الماعون :2 ۔ 3) ۔ یعنی پس یہ وہی شخص ہے جو دھکے دیتا ہے یتیم کو اور مسکین کے کھانے پر انہیں ابھارتا دوسروں کو البتہ زیر بحث آیت کریمہ سے یہ حقیقت بھی واضح ہوجاتی ہے کہ جو لوگ مال و دولت رکھتے ہوئے بھی مسکینوں پر خرچ نہیں کرتے اور وہ یتیموں اور مسکینوں کو دھکے دیتے ہیں وہ خدائے عظیم پر ایمان نہیں رکھتے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top