Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 42
وَ لَا بِقَوْلِ كَاهِنٍ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَؕ
وَلَا بِقَوْلِ : اور نہ ہی قول ہے كَاهِنٍ : کسی کا ہن قَلِيْلًا مَّا : کتنا تھوڑا تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑتے ہو
اور نہ ہی یہ کسی کاہن کا قول ہے کم ہی غور کرتے ہو تم لوگ
37 منکرین کے فساد باطن کی نشاندہی کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ کم ہی غور کرتے ہو۔ ورنہ اگر تم لوگ صحیح معنوں میں اور اچھی طرح سے غور سے کام لیتے تو تم کبھی اس کو کسی شاعر یا کاہن کا کلام قرار دینے کی جسارت نہ کرے ‘ بلکہ تم اس کلام معجز نظام کے آگے دل و جان سے جھک جاتے ‘ جو خدائے رحمن و رحیم نے اپنی رحمت بےپایاں سے بنی نوع انسان کیلئے اور خود تمہارے بھلے کیلئے نازل فرمایا ہے ‘ تاکہ تم دارین کی سعادت اور فوز و فلاح سے بہرہ ور ہوسکو ‘ اور بعض حضرات اہل علم نے کہا کہ قلیلاً ماتومنون اور قلیلاً ما تذکرون دونؤں میں فعل بمعنی ارادہ فعل کے ہے ‘ جیسا کہ ابھی اوپر والے حاشیے میں بھی گزرا۔ یعنی تم لوگ ایمان لانا اور نصیحت قبول کرنا چاہتے ہی نہیں ہو تو پھر تم کو ہدایت و دولت ملے تو کیسے اور کیونکر ؟ سو اس میں منکرین و مکذبین کے باطن کی تعبیر پیش فرمائی گئی ہے کہ ایسے لوگ حق اور حقیقت کو سمجھنے اور اس کو اپنانا چاہتے ہی نہیں کہ اس طرح ان کی خواہشات کی پیروی کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے۔ جو ان کیلئے ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے۔ خواہشات نفس کے پجاریوں اور بطن و فرج کے غلاموں کا یہی حال کل تھا اور یہی حال آج ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top