Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 43
تَنْزِیْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ
تَنْزِيْلٌ : نازل کردہ ہے مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَ : رب العالمین کی طرف سے
یہ تو سراسر (اور پورے کا پورا) اتارا ہوا ہے پروردگار عالم کی طرف سے
38 قرآن حکیم خالص اللہ رب العالمین کا کلام ہے : سو ارشد فرمایا گیا کہ یہ سراسر اتارا ہوا کلام ہے اللہ رب العالمین کی طرف سے۔ سو یہاں پر نازل یا منزل وغیرہ جیسا کوئی مشتق لفظ استعمال فرمانے کی بجائے تنزیل فرمایا گیا ہے جو کہ مصدر ہے یعنی یہ سراسر نازل شدہ کتاب ہے جسے پر ورگردار عالم نے اپنی رحمت بےکراں سے نازل فرمایا ہے اس میں کسی انسانی فکر و کاوش کے کسی دخل یا آمیزش کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ‘ پس غلط ہے وہ بات جو یورپ کے اندھے اور دوسرے دشمنان اسلام کہتے ہیں کہ یہ محمدی کتاب (Muhammad Book) ہے ‘ کیونکہ یہ کتاب آنحضرت ﷺ کی فکر و کاوش کا نتیجہ یا آپ ﷺ کی تصنیف و تالیف کردہ کتاب نہیں بلکہ یہ خالصتاً اللہ تعالیٰ کا کلام معجز نظام ہے جس کو اس نے اپنی رحمت بےپایاں سے اپنے بندوں کی ہدایت و رہنمائی کیلئے اور ان کو دارین کی سعادت و سے ہمکنار و بہرہ ور کرنے کیلئے آنحضرت ﷺ پر نازل فرمایا ہے ‘ سو نہ یہ کتاب محمدی کتاب ہے بلکہ کتاب الٰہی ہے اور نہ یہ دین دین محمدی ہے بلکہ یہ دین خداوندی ہے جس کو محمد ﷺ نے جوں کا توں دنیا کے سامنے پیش فرمایا ہے۔ اسی لئے اس کو دین اسلام کہا جاتا ہے اور نہ ہی یہ شریعت محمد ﷺ کی تصنیف کردہ شریعت (Muhammad Law) ہے ‘ بلکہ یہ شریعت شریعت خداوندی ہے اور اسی لئے اس کو شریعت اسلامیہ کہا جاتا ہے اور حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے اللہ پاک کی اتاری ہوئی اس کتاب حکیم قرآن مجید کو ‘ اور اس کے بخشے ہوئے اس دین حق اسلام کو ‘ اور اس کی نازل فرمودہ اس شریعت مقدسہ ‘ شریعت اسلامیہ کو جوں کا توں خلق خدا تک پہنچایا ہے ‘ سلوات اللہ وسلامہ علیہ اور دین اسلام نظام مصطفیٰ نہیں نظام خداوندی ہے ‘ جس کی حضور نے تبلیغ فرمائی کہ آپ ﷺ کو اس کا حکم و ارشاد فرمایا گیا ہے " یا ایھا الرسول بلغ ما انزل الیک من ربک الا لہ " (المائدہ :67) ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ یہ سراسر اتارا ہوا کلام ہے پروردگار عالم کی طرف سے۔
Top