Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 5
فَاَمَّا ثَمُوْدُ فَاُهْلِكُوْا بِالطَّاغِیَةِ
فَاَمَّا : تو رہے ثَمُوْدُ : ثمود فَاُهْلِكُوْا : پس وہ ہلاک کہے گئے بِالطَّاغِيَةِ : اونچی آواز سے
پھر ثمود کو تو ہلاک کردیا گیا حد سے بڑھ جانے والی اس ہولناک آفت سے
5 ۔ قوم ثمود کے انجام کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ قوم ثمود کو طاغیہ سے ہلا کیا گیا یعنی ایسی ہولناک آواز سے جس کو سورة اعراف میں الرجفتہ (سخت زلزلے) کے لفظ سے تعبیر فرمایا گیا ہے اور سورة ہود کی آیت نمبر 67 میں اس کے لیے الصیحتہ کا لفظ اسعتمال فرمایا گیا ہے جس کے معنی سخت ہولناک آواز اور زور دار دھماکے کے ہیں جبکہ سورة حم السجدہ کی آیت نمبر 17 میں اس کو صاعقتہ العذاب عذاب کا کڑکا۔ فرمایا گیا ہے سو اس بدبخت قوم پر آنے والے عذاب میں ہلاکت و تباہی کی یہ سب ہی شکلیں موجود تھیں اس کو یہاں پر طاغیہ کی لفظ سے تعبیر فرمایا گیا ہے سو وہ ایسی ہولناک آفت تھی جو سب حدود کو کر اس کر کے ان سے باہر نکل گئی تھی، دنیا بھر کی رعد و برق کی گرج و چمک کی ہولناکیوں سے اس کی ہولناکی کہیں بڑھ کر تھی، جس کو سنتے ہی وہ بدبخت قوم ڈھیر ہو کر رہ گئی اور اپنے مصیر محتوم سے دوچار ہو کر یہ لوگ ہمیشہ کے عذاب میں مبتلا ہوگئے اور ایسے نیست و نابود ہوئے کہ قصوں کہانیوں کے سوا اور ان کا کوئی وجود و نشان دنیا میں باقی نہیں رہ گیا اور مرقناھم کل ممزق وجعلناھم احادیث (سبا :19) کا مصداق بن گئے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو ان کے عذاب کے لیے آنے والی وہ آفت اس قدر ہولناک اور ایسی سرکش تھی کہ کسی کے قابو میں آنے والی نہیں تھی اور اس سے بچ نکلنے کا کوئی سوال و امکان نہیں تھا، یہاں تک کہ ہو ان فرشتوں کے قابو سے بھی باہر ہوگئی تھی جو کہ اس پر متعین و مامور تھے اور اس کا یہ غیظ و غضب اللہ تعالیٰ کے دشمنوں اور اس کے باغیوں اور سرکشوں پر اللہ تعالیٰ کے لئے تھا یہاں تک کہ وہ ان کو ان کے انجام محتوم تک پہنچا کر رہی، (ابن کثیر، مدارک، جامع، صفوہ وغیرہ) اور اس طرح وہ سرکش قوم اپنی بغاتو و سرکشی کی بناء پر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مٹ مٹا کر قصہ پارنیہ بن کر رہ گئی والعیاذ باللہ العظیم۔ سو یہ تاریخ کے حوالے سے قیامت کا ثبوت پیش فرما دیا گیا کہ اخلاقی حدود و قبود کو پھلانگ لینے، اور کفر و انکار کے جرم عظیم پر اصرار کرنے والوں کو ان کے عذاب نے بہرحال پہنچ کر رہنا ہے اور ایسے موقع پر کوئی بھی ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی گرفت و پکڑ سے بچانے والا نہیں ہوسکتا اور حضرات انبیاء کرام نے اپنی قوموں کو دنیاو آخرت کے ان دونوں ہی قسم کے عذابوں سے ڈرایا اور خبردار کیا ہے، قیامت کے عذاب سے بھی او اس سے پہلے آنے والے اس طرح کے ہولناک عذاب سے بھی والعیاذ باللہ العظیم اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین
Top